رمضان فضائل ومسائل
رمضان المبارک ہزاروں رحمتوں اوربرکتوں کواپنے دامن میں لئے ہم پرسایہ فگن ہے،اوریہ بابرکت مہینہ ایمان وتقوی کامہینہ ہے،جس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پرخاص رحمت وبخشش نازل فرماتے ہیں۔حدیث شریف میں آتاہے کہ اس کاپہلاعشرہ رحمت،دوسرابخشش اورتیسرادوزخ سے آزادی کاہے۔اس ماہ مبارک میں نورانیت میں اضافہ،روحانیت میں ترقی،اجروثواب میں زیادتی اوردعائیں قبول کی جاتی ہیں۔اس مبارک مہینے کواللہ تعالیٰ نے اپنامہینہ قراردیاہے،گویااس ماہ مبارک میں اللہ تعالیٰ انسان کواپنابندہ بناناچاہتے ہیں،اورانسان کواس طرف متوجہ کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے خالق ومالک سے ٹوٹاہوارشتہ جوڑلیں۔اس ماہ مبارک میں دربارِالٰہی سے کسی سائل کوخالی ہاتھ،کسی امیدوارکوناامیداورکسی طالب کوناکام ونامرادنہیں رکھاجاتا۔
بلکہ ہرشخص ک
فوڈ کے متعلق حلال اسٹینڈرڈز
اسلام تمام زمانوں اور پورے انسانوں کے لیے ہے اس لیے اس کی تعلیمات اورہدایات بھی ابدی،آفاقی اور عالمگیر نوعیت کی ہیں۔قرآن کریم جب نمازو روزہ اورحج اورزکواۃ کو بیان کرتاہے تو یأیھا الذین آمنو ‘‘کہہ کر صرف مسلمانوں کو مخاطب کرتاہے مگر جب وہ آفاقی اصولوں،عالمی قدروں اورزمان ومکان سے بے نیاز اپنے عمومی اصولوں کو بیان کرتاہے تو اس کا طرزخطاب بدل جاتاہے،لہجے میں تغیر آجاتاہے اور روئے سخن مسلمانوں کے بجائے تمام انسانوں سے ہوجاتاہے اور وہ خصوصی طرزخطاب کو چھوڑکر عمومی طرز بیان اختیار کرلیتاہے۔چنانچہ جب حلال وحرام کے بیان کا معاملہ آتاہے تو جنس و نوع، ،مذہب وملت اور رنگ ونسل سے قطع نظر کرکے یاأ یھاالذین آمنو کے بجائے یاأ یھاالناس کے ذریعے خطاب کرتاہے۔اس طرح وہ مسلمانوں کے ساتھ،یہودیوں،عیسائیوں،ہندوؤں اوربڈہستوں سب کو شامل کرلیتاہے۔
شیخ البانی | شیخ شعیب ارنؤوط کی نظر میں
شیخ ناصر الدین البانیv(۱۳۳۲ھ۔۱۹۱۴ء/۱۴۲۰ھ۔۱۹۹۹ء)گزشتہ صدی میں عرب دنیا کے معروف عالم گزرے ہیں۔ابتدائے عمر میں ہی ان کا خاندان البانیہ سے ہجرت کر کے شامی شہردِمشق میںآ بسا اور وہیں شیخ کی علمی نشوونما ہوئی، بعد میں جامعہ اسلامیہ مدینہ منوّرہ اور دیگر تعلیمی اداروں کی رونق بنے۔ ان کا اختصاصی فن ’’علمِ حدیث‘‘ تھا،آغازِشباب میں ہی اس علم سے رشتہ جوڑا اورپھرتادمِ آخراسی کے ہو رہے،اکثر علمی کاوشیں اسی علم کی خوشہ چینی کا ثمرہ ہیں۔ اپنی بعض منفرد تحقیقات کی بنا پر معاصر اہلِ علم کی تنقید کا نشانہ بنتے رہے ہیں(۱)، انہی ناقدین میں سے ایک عصرِحاضر کے معروف محقق شیخ شعیب ارنؤوط بھی ہیں، جو خود بھی البانوی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کا خاندان بھی شام کی طرف ہج
حضرت مفتی محمد صالح شھید رحمہ اللہ
دریائے سندھ اورڈیورنڈلائن کے درمیان کا علاقہ پاکستان کاسرحدی اور قبائلی علاقہ کہلاتاہے۔دریائے سندھ تو مشہور ومعروف دریا ہے جبکہ ڈیورنڈ لائن وہ خطِ فاصل ہے جو برطانوی حکومت کی ایماء پر ہندوستان کو افغانستان سے متمیز کرنے کے لیے کھینچا گیا تھا،اس خط کی وجہ سے وہاں کی مقامی آبادی پاک اور افغان دو حصوں میں بٹ گئی ہے مگرقبائل نے زمین کی تقسیم کو دلوں کی تقسیم کا ذریعہ نہیں بننے دیا ہے۔
سیاسی لحاظ سے سرحدی صوبہ یعنی خیبر پختونخوادوحصوں میں تقسیم ہے۔ ایک تو آزاد قبائل کا علاقہ ہے جو مالاکنڈ،مہمند،کرم اور شمالی و جنوبی وزیرستان وغیرہ ایجنسیوں پر مشتمل ہے اور دوسرا زیرِقانون علاقہ ہے جیسے ہزارہ،مردان،پشاور،ڈیرہ اسماعیل خان وغیرہ،اس کے علاوہ کچھ پٹیاں ہیں جو انتظامی ضروریات کے تحت زیرِ قانون اضلاع کے ماتحت ہیں،انہیں ہم نیم ق
حضرت مفتی عبد المجید دین پوری شہیدؒ
دنیا عالم اضدادہے اوراضدادکے مابین منافرت ہوتی ہے اس لیے ان کا اجتماع واتحاد نہیں ہوسکتاہے۔دھوپ اور چھاؤ ں جمع نہیں ہوسکتے ہیں،سیاہی اور سفیدی اکھٹی نہیں ہوسکتی، زمین اور آسمان کے فاصلے ختم نہیں کیے جاسکتے اورمشرق اور مغرب کی دوریاں مٹائی نہیں جاسکتیں۔
اگر اضداد قریب آئیں تو وہ ایک دوسرے پر غلبہ پانے اور ایک دوسرے کا وجود مٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔ہوامٹی کو اڑادیتی ہے یا مٹی ہو اکودبادیتی ہے،پانی آگ کو بجھادیتی ہے یا آگ پانی کوبھاپ میں بدل دیتی ہے۔ اسی نفرت اور عناد کا نتیجہ ہے کہ عنصر عنصر سے،نوع نوع سے اور جنس جنس سے متزاحم ومتصادم ہے اور ان میں باہمی کش مکش جاری ہے۔یہ تصادم اس حد تک ہے کہ ایک ہی نوع کے افراد ایک دوسرے کو مرنے مارنے اورمٹنے مٹانے پر تلے ہوئے ہیں۔انسان انسان کو اور حیوان حیوان کو فنا کے گھاٹ ا