(غذائی مصنوعات میں حلال وحرام کے اصول (پہلی قسط
1۔ کائنات اور اس کے اندر جو کچھ ہے وہ انسان کے فائدے کے لیے ہے ۔انسان ان اشیاء سے اسی وقت فائدہ اٹھاسکتا ہے جب شرعا اس کے لیے فائدہ اٹھانا جائز بھی ہو۔اس لیے راجح یہی ہے کہ اصل اشیاء میں اباحت ہے۔اگر چہ حرمت اور توقف کے اقوال بھی ہیں،مگر جمہور کا قول یہ ہے کہ اصل اباحت ہےاور یہی راجح ہے۔
حاشیۃ ردالمحتار:1/113
اقول:وقد صرح فی التحریر بان المختار ان الاصل الاباحۃ عند الجمہور من الحنفیۃ والشافعیۃ اھ وتبعہ تلمیذہ العلامۃ قاسم،وجری علیہ فی الھدایۃ من فصل الحداد،وفی الخانیۃ من اوائل الحظر والاباحۃ
الأشباه والنظائر: 1 / 66
وفي شرح المنار للمصنف : الأشياء في الأصل على الإباحة عند بعض الحنفية ، ومنهم الكرخي وقال بعض أصحاب ال
وہ مصنوعات جن میں قلیل مقدار میں حرام شامل ہو
بعض غذائی مصنوعات جو کسی غیرمسلم ملک سے درآمد کی جاتی ہیں یا مقامی طور پر تیار کی جاتی ہیں اور ان میں کوئی حرام جزء بھی شامل ہوتاہے، مگر وہ جزء مقدار میں اتنا کم ہوتا ہے کہ پورے پروڈکٹ کے مقابلے اس کی نسبت بہت کم بالکل نہ ہونے کی برابر ہوتی ہے، مثلا ہزار لیٹر محلول میں ایک لیٹر الکحل ہو تو اس کی نسبت ہزاواں حصہ بنتی ہے گویا کہ پانی کے ہزار قطروں میں ایک قطرہ حرام کا ہے۔
اگر مقدار کی اس کمی کو مدنظر رکھیں اور اس کے ساتھ کچھ اورعقلی اور نقلی دلائل کا اضافہ کرلیں تو نظر بظاہر ایسے پروڈکٹ کا خوردنی استعمال جائز ہونا چاہیے،مثلا:
1۔ شراب جب بدل کر سرکہ بن جائے تو بالاتفاق وہ حلال ہوجاتا ہے حالانکہ ماہرین کے بقول اس میں پھر بھی دو فیصد شراب کے ا
دودھ بینکوں کا قیام
مکرم جناب ! میرا سوال یہ ہے کہ ماں کا دودھ اس کے بچے کے بہت ہی مناسب غذا اور ہر لحاظ سے مفید ہے جب کہ بعض بچے اس سے محروم رہتے ہیں تو کیوں نہ علماء ایک دودھ بینک کی تجویز دیں جس میں عورتوں کا دودھ دستیاب ہو اور جو بچے ماں کے دودھ سے محروم ہوں ان کو وہاں سے دودھ میسر ہوسکے،امید ہے کہ علماء کرام اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کریں گے۔عبدالباقی،کراچی
دودھ بینکوں کا قیام بہت سی وجوہات کی بنا پر نامناسب ہے بلکہ صرف نامناسب ہی نہیں بلکہ ناجائز ہے ۔ناجائز ہونے کی وجوہات ذیل میں بیان کی جاتی ہیں ۔
1۔قرآن کریم نےماؤں کو رضاعت(دود ھ پلانے) کا حکم دیا ہے اور بازار میں دستیاب دودھ پلانا رضاعت نہیں کہلاتا، اگر چہ وہ کسی عورت ہی کا کیوں نہ ہو:
وإن أردتم أن تسترضعوا أولادکم فلا جناح علیکم إذا سل
کارمائن (Carmine) کوچنیل (Cochineal)
سرخ رنگ،کارمینک ایسڈ کا ایلومینیم رنگ(ایلو مینیم لیک)،رنگ دار مادہ جو کوچنیل نامی مادہ کیڑے کے جسم سے حاصل کیا جاتا ہے۔درج ذیل ناموں سے مراد بھی یہی سرخ رنگ ہے۔
1) کارمائن(Carmine)
2) کارمینک ایسڈ(Carminic acid)
3) نیچرل ریڈ( (Natural red
4) کوچنیل (Cochineal)
5) کرِمزن لیک (Crimson Lake)
6)مختلف مصنوعات میں جو اضافی عناصر(فوڈ ایڈیٹوز) شامل کیے جاتے ہیں ،ان کے لیے عددی اشارے مقرر کیے گئے ہیں جنہیں ای نمبرز
مردار کی ہڈی کا حکم
آج کل مرغیوں کی خوراک میں جانوروں کی ہڈی کا استعمال ہوتا ہے،اسی طرح فوڈ انڈسٹری کثرت کے ساتھ جیلاٹن کا استعمال کرتی ہے۔اگر چہ پاکستان میں اب حلال جیلاٹن بنانے والی کمپنیاں وجود میں آگئی ہیں مگر بڑے پیمانے پر اب بھی مغربی ممالک اسے تیار کرتے ہیں اور اس کابڑا ماخذ جانور کی ہڈی ہےجب کہ غیر مسلم ممالک میں ذبیحہ غیر شرعی ہوتا ہے جو بحکم مردار ہے اور اسی مردار کی ہڈی سے جیلاٹن تیار کیا جاتا ہے،اس لیے سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایسا جیلاٹن جو مردار کی ہڈی سے بنایا گیا ہو،حلال ہے یا نہیں؟اس سوال کا جواب جیسا کہ ظاہر ہے اس پر موقوف ہے کہ مردار کی ہڈی کا کیا حکم ہے۔
تمام جانوروں کی ہڈیا ں پاک ہیں خواہ جانور ماکول اللحم ہو یا غیر ماکول اللحم ہو اور خواہ شرعی طریقے پر ذبح کیا گیا ہو یا غیر شرعی طریقے پر