رشوت ایک لعنت
وہ گناہ جو شرعًا حرام، اخلاقًا ظلم اور قانونًا جرم ہے۔جس کا لینے والا، دینے والا اور درمیان میں پڑنے والا سب جھنمی ہیں۔ ایسا گناہ کہ جب کوئی قوم اس میں مبتلا ہو جاتی ہے تو دشمن سے مرعوب ہوجاتی ہے اور دشمن آسانی سے اسے روندتا ہوا ان پر فتح حاصل کرلیتا ہے۔
’’مامن قوم یظہرفیھم الرشاء الااخذبالرعب‘‘(الحدیث)
وہ گناہ جس کے مرتکب پراللہ تعالیٰ کی لعنت ہے، اس کے رسول کی لعنت ہے۔ اللہ کی لعنت ہے اس لئے وہ نظر رحمت نہیں فرمائیں گے اور رسول کی لعنت ہے اس لئے وہ سفارش سے گریزفرمائیں گے۔
قارئین سمجھ گئے ہیں کہ رشوت کی بات ہورہی ہے۔ ہمارے معاشرے کو اب یہ ناسور لگ گیا ہیاور اس کے رگ و پے اورانگ انگ میں سرایت کرگیا ہے۔ حدیث شریف
اتحاد بین المسلمین کا نسخہ
مسلمانوں کے اتحاد و اتفاق کا شیرازہ اس وقت بکھرا ہوا ہے ، وہ افتراق و انتشار کا شکار ہیں ، معاشی طور پر دوسروں کے دست نگر ہیں ، سیاسی طور پر محکوم ہیں ، عسکری لحاظ سے پرانے اور فرسودہ حربی آلات پر قناعت کئے ہوئے ہیں ، مذہبی نقطۂ نظر سے ٹولیوں اور جماعتوں میں بٹے ہوئے ہیں ، بین الاقوامی سیاست میں ان کا وزن نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے ، گاجر و مولی کی طرح انہیں کاٹا جا رہا ہے اور خدا کی وسیع سرزمین ان پرتنگ کی جا رہی ہے ، ننھے معصوم بچوں کو نیزوں پر اچھالا جاتا ہے ، بہنوں کے سروں سے دوپٹہ کھینچا جاتا ہے ، مسلمان آبادی پر وہاں کے نفوس سے بھی زیادہ تعداد میں بم گرائے جاتے ہیں ، اور مسلمان صرف آہ و بکا اور چیخ و پکار کے سوا کچھ نہیں کرسکتے ۔ اسی پر بس نہیں بلکہ اب دشمن قوتیں آپس میں اتحاد کر کے مسلمانوں پر آخری اور کاری ضرب لگانا چاہتی ہیں ۔ وہ دیکھ
محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تقاضہ
بدقسمتی سے ہم ایک ایسے دور سے گزر رہے ہیں کہ ہر نیا آفتاب ایک نئی آفت لے کرطلوع ہوتا ہے ، اور ہر رات فتنۂ وفساد اور ظلم وعدوان کی نئی تاریکی چھوڑکرجاتی ہے ۔
دن بدن انسانی قدریں پامال ہورہی ہیں ، دینی شعائر مٹ رہے ہیں ، دل و دماغ مسخ ہو رہے ہیں ، جہل وعنادکی اس تاریک فضا میں دینی حقائق کو اجاگر کرنا اور دین کی بالکل واضح ، بدیہی اور موٹی موٹی باتوں کا سمجھنا بھی بے حد مشکل ہوچکا ہے ، جب بدی نیکی کا روپ دھارلے ، جب صحیح منکر کو ’’معروف‘‘ کا نام دیا جائے ، جب سراپا جہل کوعلم سمجھا جانے لگے اور جب بے حیائی اور بے حمیتی کو شرافت و اخلاق کی سند مل جائے تو کون سمجھا سکتا ہے کہ یہ بات جسے تم دین سمجھ رہے ہو بےدینی ہے اور جسے تم شرف و وقار سمجھتے ہو وہ ننگِ انسانیت ہے ۔
یوں
محرم الحرام کی عظمت اور فضیلت
محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے ۔ ’’محرم‘‘ کا لفظ تحریم سے بنا ہے اور تحریم کا لفظ حرمت سے نکلا ہے۔ حرمت کا لفظی معنی عظمت ، احترام وغیرہ ہے ، اس بناء پر محرم کا مطلب احترام اورعظمت والا ہے ۔چونکہ یہ مہینہ بڑی عظمت اور فضیلت رکھتا ہے اور بڑا مبارک اور لائق احترام ہے اس لئے اسے محرم الحرام کہا جاتا ہے ۔
یوں تو محرم کا پورا مہینہ ہی مبارک ہے مگر جس طرح رمضان کا آخری عشرہ پہلے دو عشروں سے افضل ہے اور آخری عشرہ میں لیلۃ القدر کی رات سب سے افضل ہے ، اسی طرح اس مہینہ میں عاشورہ کا دن تمام ایام سے افضل ہے ۔ عاشورہ کا مطلب دسواں ہے ، یہ دن چونکہ دسویں تاریخ کو آتا ہے اس لئے اسے عاشورہ کہتے ہیں ۔
فضیلت کامدار:
اللہ تبارک وت
حضرت عمر رضی اللہ عنہ
وہ ہستی جس کاذکرتورات وانجیل میں ہے
جس کے دورمیں قرآن کریم کی پیش گوئیاں پوری ہوئیں
جس نے سرکاردوجہاں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی مرض الوفات کی یہ وصیت کہ’’یہودونصارٰی کوجزیرہ عرب سے نکال دو‘‘کوعملی جامہ پہنایا
جو’’اشداء علی الکفاررحماء بینھم‘‘کاکامل نمونہ اوراعلیٰ مظہرتھا
جس کاوجودعطیہ خداوندی اور تحفہ سماوی تھا
جسے بہ طورخاص اسلام کے غلبے کے لئے مانگاگیاتھا
جس کامسلمان ہونا،اسلام کی فتح،جس کی ہجرت مسلمانوں کی نصرت،اورجس کی خلافت مسلمانوں کے لئے رحمت تھی
وہ مقدس ہستی جس کارعب اوردبدبہ آج تک قائم ہے،جس سے دل دھلتے تھے،زمین کانپتی تھی،آسمان تھرتھراتاتھااورشیاطین دوربھاگتے تھے۔
جواس امت کا’’محدث‘‘ تھا،تکوینیا