1
Jumadi ul Awwal

تعزیرات پاکستان کی بعض دفعات کا شرعی جائزہ ۔ ۲

دفعہ نمبر ۱۴۱
۱۔ اس دفعہ میں صرف نیت کو جرم کی تشکیل کیلئے کافی قرار دیا گیا ہے، حالانکہ جب تک جرم کا آغاز نہ ہو، اس وقت تک نہ کسی کو مجرم قرار دیا جا سکتا ہے اور نہ فوجداری ذمہ داری اس پر عائد کی جاسکتی ہے۔ جب تک کوئی فعل فکر اور عزم کے درجے میں ہے، اس وقت تک وہ قابل سزا جرم نہیں ،اب اگر ا سے جرم قرار د ے دیا جائے تو مطلب ہوگا کہ صرف سوچ اور محض نیت بھی قابل سزا ہے، جب کہ حدیث میں صراحت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے میری امت کے لوگوں سے ان کے دلوں میں گزرنے والے خیالات سے درگزر فرمادیا ہے جب تک وہ اس کو کرنہ لیں یا کہہ نہ لیں۔
’’عن أبی ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ قال : قال رسول اللّٰہ ﷺ إنّ اللّٰہ تجاوز عن أمّتی ماوسوست بہ صدورھا ما لم تعمل بہ أو تتکلّم ۔ متفق علیہ ۔
(مشکوٰۃ شریف : باب فی الوسوسۃ ، ۱؍۱۸؍قدیمی )
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مواخذہ قول اور فعل پر ہے ،صرف نیت اور سوچ پر نہیں ۔ بہرحال صرف نیت ، ارادہ ، عزم اور جزم پر مواخذہ نہیں ، جب تک کہ عملی طور پر جرم کا آغاز نہ ہو ، آغاز جرم کے بعد اس پر مواخذہ خلاف شریعت نہیں ۔
۲۔ دفعہ ہٰذا میں یہ قرار دیا گیاہے کہ مجمع کی غرض مشترک کسی قانون یا عدالتی حکم کی تعمیل میں مزاحمت کرنا ہو ، یہ وجہ علی الاطلاق درست نہیں ۔فرض کیجیے کوئی قانون خلاف شریعت ہے تو وہ شریعت کی نگاہ میں کالعدم ہے اور اس کی وجہ اس کا مخالف شریعت ہونا ہے ، اب اگر چند شہری تشددسے گریز کرتے ہوئے اور امن عامہ کو پامال کیے بغیر اس کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے چاہیں تو یہ ان کا شرعی اور قانونی حق ہے جس سے ان کو محروم نہیں کیا جاسکتا۔
۳۔ ’دفعہ ہذا میں قرار دیا گیا ہے کہ ’مجمع کی غرض اگر مال کو قبضے میں لینا یا کرنا ہو تو وہ فوجداری کے جرم کے مرتکب ہیں۔ اس عبارت میں مال کا لفظ وضاحت چاہتا ہے کیونکہ مال چند قسم پر ہوسکتا ہے ۔
اگر مال کسی کا مملوک نہ ہو بلکہ مباح ہو یا ان اشخاص کا اپنا مال ہو اور وہ اسے لینایا قبضہ میں کرنا چاہتے ہوں تو کسی شرعی حکم کی خلاف ورزی کے مرتکب نہیں ، کیونکہ پہلی صورت میں وہ ایک ایسے مال پر قبضہ کرتے ہیں جس پر کسی اور کا حق نہیں اور دوسری صورت میں خود اپنا مال اپنے قبضے میں لانا چاہتے ہیں،اس دوسری صورت کو فقہاء کو مسئلۃ الظفر کے عنوان سے ذکر کر تے ہیں ، جسکا مطلب یہ ہے کہ صاحب حق اگر اپنا حق کہیں موجود پالے تو وہ قابض کی رضامندی کے بغیر اسے قبضے میں لے سکتا ہے ۔
۴۔ غیر مادی استحقاق کی ترکیب بھی وضاحت چاہتی ہے ۔ اگر کوئی شخص ناجائز طور پر کسی شئی سے استفادہ کررہا ہو تو اسے اس استحقاق سے محروم کرنا بسااوقات ضروری ہوجاتا ہے ۔
۵۔ اسی طرح کسی استحقاق کو نافذ کرنے کے الفاظ بھی انتہائی کی مجمل ہیں جو وضاہت چاہتے ہیں ۔
۶۔ اگر مجمع کی غرض مشترک دفعہ ہذامیں بیان کردہ افعال میں سے کچھ ہو تو بھی صرف غرض مشترک کی بنیاد پر وہ مجرم نہیں کیونکہ صرف داخلی جذبے سے کوئی شخص کیسے مجرم ہوسکتا ہے اور جب تنہاء ایک شخص کی غرض قابل مواخذہ نہیں، تو صرف اس بناء پر وہ غرض قابلِ مواخذہ نہیں ہوجائیگی کہ بہت سے اشخاص وہی غرض رکھتے ہیں ۔زیادہ صاف ٖ لفظوں میں جس طرح ایک شخص کی سوچ قابل سزا نہیں اسی طرح بہت سے اشخاص کی سوچ بھی قابل مواخذہ نہیں ،مگر دفعہ ہذا صرف اس بنا پر سوچ کو قابل مواخذہ قرار دیتی ہے کہ بہت سارے اشخاص وہ سوچ رکھتے ہیں۔
جاری ہے