مجموعۂ چہل احادیث

بسم اللہ الرحمن الرحیم
مجموعۂ چہل احادیث
چہل احادیث کے جمع کرنے کا سب سے بڑا محرک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول ہے : ’’ من حفظ علی امتی أربعین حدیثا من امر دینھا بعثہ اللہ في زمرۃ الفقھاء ‘‘۔(۱)
یہ حدیث مختلف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے منقول ہے ، اگرچہ اس کے تمام طرق ضعیف ہیں (۲)لیکن کثرت طرق کی بناء پر اس کا ضعف کم ہو گیا ۔(۳)
ابن عساکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ : یہ حضرت عمر ، حضرت علی ، حضرت عبداللہ بن مسعود ، حضرت ابودرداء ، حضرت معاذ ، حضرت ابو امامہ ، حضرت انس ، حضرت عبداللہ بن عباس ، حجرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنھم اجمعین سے منقول ہے اور تمام طرق میں کلام ہے(۴)،لیکن باوجود ضعف کے کثرت روایت کی بناء پر اسے بالکل رد نہیں کیا جاسکتا ، اس کے ساتھ ساتھ علماء کا قبول عام بھی اس کے صحیح ہونے کی دلیل ہے (۵)
چالیس کے عدد کی اہمیت :
چالیس کا عدد ہمیشہ سے قابل توجہ رہا ہے ، قدیم مصریوں کے یہا ں ایک ’’دور نجوم ‘‘ چالیس سال کا ہوتا ہے (۶)۔
دوسرے ادیان خصوصا سامی ادیان میں بھی اس کو خاص اہمیت حاصل رہی ہے ، توارت وغیرہ میں اس عدد سے ایک خاص برتری منسوب کی گئی ہے (۷)۔
چالیس سال تکمیل جوانی اور پختہ عمر میں داخل ہونے کے مترادف ہے (۸)
اکثر انبیاء علیھم السلام کو اس عمر میں نبوت ملی (۹)
اشعار عرب سے بھی اس عدد کی اہمیت معلوم ہوتی ہے ، سحیم شاعر نے کہا :
وما ذا یدرک الشعراء منی وقد جاوزت حد الأربعین (۱۰)
چالیس دن میں تخلیق انسانی میں تبدیلی آتی ہے ، خون سے لوتھرا ، پھر گوشت وغیرہ بنتا ہے (۱۱)۔
حضرت یونس علیہ السلام چالیس دن تک مچھلی کے پیٹ میں رہے (۱۲)، حضرت موسیٰ علیہ السلام تورات لینے کے لئے چالیس دن تک کوہ طور پر معتکف رہے (۱۳)، بنی اسرائیل اپنی غلطی کی سزا کے لئے چالیس سال تک وادئ تیہ میں بھٹکتے رہے (۱۴)، حضرت اسماعیل علیہ السلا م کی جگہ ذبح کیا جانے والا مینڈھا چالیس سال تک جنت میں چرتا رہا (۱۵)۔
احادیث مبارکہ میں بھی چالیس کے عد د کی اہمیت وارد ہوئی ہے ، مثلا : جو چالیس دن تک تکبیر اولیٰ کے ساتھ با ضماعت نماز پڑھے گا ، اسے دو پروانے عطا کئے جائیں گے :
۱۔ آگ سے نجات کا
۲۔ نفاق سے براء ت کا (۱۶)
دوسری حدیث میں ہے کہ : ’’ فقراء مہاجرین ، اغنیاء سے چالیس سال پہلے جنت میں جائیں گے (۱۷) ، اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والے کو اس کی سزا معلوم ہوجائے تو چالیس سال تک کھڑا رہنے کو زیادہ آسان سمجھے گا ، بنسبت اس کے آگے سے گزرنے کے (۱۸) ،جس شخص
نے حج کیا ہو اس کے لئے جہاد میں جانا چالیس حجوں سے افضل ہے (۱۹)۔
فقہ اسلامی میں بھی اس عدد کو اہمیت ومرکزیت حاصل ہے ، مثلا : زکاۃ میں مال کاچالیسواں حصہ ادا کیا جاتا ہے (۲۰) ، بکریوں میں چالیس بکریوں پر ایک بکری لازم ہوتی ہے (۲۱)، چالیس مسنہ میں سے ایک مسنہ لازم ہے (۲۲) ، گھوڑے کی زکاۃ قیمت کے اعتبار سے ادا کرتے وقت ہر دوسو درہم میں پانچ درہم صدقہ کرنا لازم ہے جو چالیسواں حصہ ہے (۲۳)۔
غرض چالیس کے عدد کو اسلام سے پہلے اور اسلام میں بھی ایخ خاص اہمیت حاص ہے ، لیکن احادیث مبارکہ کے لئے چہل احادیث کے مجموعے کا اصل سبب پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک سے صادر شدہ کلمات ہیں ، جن کا ذکر پہلے آچکا ۔
چونکہ چہل احادیث کے مجموعوں کا اصل محرک :’’ من حفظ علی امتي أربعین حدیثا في امر دینھا ‘‘(۲۴) والی روایت ہے اور اس کے الفاظ بعض روایات میں ’’ فی امر دینھا ‘‘ ہیں ، بعض میں ’’ فیما ینفعھم ‘‘(۲۵) کے الفاظ ہیں ، اس لئے علماء نے مختلف اوقات میں چہل احادیث کے مختلف مجموعے لکھے ، کیوں کہ ہر شخص نے جس چیز کی ضرورت محسوس کی اسی کے مطابق احادیث کو جمع کیا ،بعض حضرات نے توحید وصفات کے اثبات میں اور بعض نے احکام کی احادیث ذکر کیں ، بعض نے صرف عبادات سے حدیثیں جمع کیں ، بعض کی نظرِ انتخاب مواعظ ورقاق کی احادیث پر پڑی ، بعض کے پیشِ نظر صحتِ سند کا مسئلہ تھا ، بعض نے علو اسناد کی رعایت کی ، بعض نے طویل متن والی احادیث کو جمع کیا ، بعض نے اس کے علاوہ دیگر موضوعات کو اختیار کیا (۲۶) ، مثلا ابن طولون رحمہ اللہ نے چالیس صحابہ رضی اللہ عنہم کی چالیس حدیثیں جمع کیں (۲۷) ، ابن عساکر ؒ نے چالیس طویل حدیثیں ، چالیس جہاد کے بارے میں ، چالیس خاص شہروں سے متعلق حدیثیں جمع کیں (۲۸)، محب الدین طبری ؒ نے حج کے بارے میں چالیس احادیث کا مجموعہ لکھا (۲۹) ، ابن الطوسی نے فقراء وصالحین کے مناقب میں چالیس احادیث لکھیں (۳۰) ، اس کے علاوہ دیگر حضرات نے بھی ضرورت کے پیشِ نظر مجموعات تیار کئے ۔
اربعینات کی تعداد :
حتمی اور یقینی طور پر یہ کہنا مشکل ہے کہ دنیا میں کل کتنے مجموعے تیار کئے گئے ، کیونکہ چہل حدیث ایک مختصر سا موضوع ہے ، نامعلوم کتنے حضرات نے یہ مجموعے کتنی تعداد میں لکھے ؟! کیونکہ اس وقت مختلف موضوعات کا ایک بہت بڑا ذکیرہ دنیا کے مختلف عام اور ذاتی کتب خانوں میں مخطوطات کی شکل میں موجود ہے اور آئے دن نت نئے مخطوطات سامنے آرہے ہیں اور خود اس موضوع پر ایک ایک شخص نے کئی کئی اربعینات بھی لکھی ہیں ، مثلا ابن عساکر ؒ کے بارے میں پہلے گزر چکا کہ انہوں نے جہاد ، خاص بلدانیات اور طویل احادیث کے اعتبار سے مختلف چہل حدیث کے مجموعے تیار کئے(۳۱)، اسی طرح ابن طولون ؒ نے چالیس صحابہؓ سے چالیس روایات جمع کیں ، فضائل قرآن کی چالیس احادیث تالیف کیں (۳۲)، علامی سیوطی ؒ نے جہاد کے فضائل، دعا میں ہاتھ اٹھانے ، امام مالک ؒ کی مرویات اور مختلف احادیث کا ایک مجموعہ تیار کیا (۳۳)
البتہ بعض حضرات نے تتبع وجستجو کے بعد مختلف زبانوں میں لکھے گئے مجموعات کی تعداد بیان کی ہے ، چنانچہ ڈاکٹر قرہ خان استنبولی فرماتے ہیں : ’’۴۶ مجموعے فارسی میں ، ۸۰ مجموعے ترکی میں اور ۲۶۰ مجموعے عربی کے میرے علم میں ہیں اور تیس سے زیادہ اردو فارسی مجموعے پاکستان میں ہیں (۳۴)۔
لیکن ڈاکٹر ریاض الاسلام نے فرمایا کہ قرہ خان صاحب نے اپنی دانست کے مطابق بتایا ہے ورنہ قاموس الکتب میں ۹۰ تراجم کا ذکر ہے (۳۵) ، یہ اختلاف تعداد بھی اردو وفارسی میں ہے ، ورنہ عربی مجموعے بہت زیادہ ہیں ، جن سے بحث نہیں کی گئی ۔
ملا کاتب چلپی ؒ نے لکھا ہے :’’ وقد صنف العلماء في ھذا الباب ما لا یحصیٰ من المصنفات‘‘ (۳۶) اور کشف الظنون میں تقریبا ۷۱ مجموعوں کا ذکر موجود ہے ، ’’دلیل مؤلفات الحدیث ‘‘میں مکررات وشروحات وغیرہ کے بغیر ۱۵۰ اور کل ۱۱۳ کتب کا تذکرہ موجود ہے، ’’ الثقافۃ الاسلامیۃ فی الھند ‘‘ میں ہندوستانی علماء کے ۷۱ مجموعے مذکور ہیں ۔
غرض اس موضوع پر کتابیں بہت لکھی گئی ہیں ، جن میں سے فارسی وترکی زبان کے مجموعوں کے متعلق بینات ۱۳۹۰ھ میں ڈاکٹر قرہ خان استنبولی کا مضمون شائع ہوچکا ہے ،یہاں پر صرف چند عربی مجموعات کا تعارف کیا جائے گا۔
۱۔۔۔الأربعین :
حضرت عبداللہ بن مبارک ؒ متوفیٰ ۱۸۱ھ کی تالیف ہے ، امام نووی ؒ فرماتے ہیں کہ :’’ ہمارے علم کے مطابق اربعینات میں سب سے پہلے یہی مجموعہ تیار ہوا ‘‘ ۔(۳۷) اس کی طباعت وغیرہ کے بارے میں معلومات حاصل نہ ہوسکیں ، ممکن ہے کہ مخطوط کی صورت میں کسی کتب خانے میں موجود ہو یا بعض دیگر کتب کی طرح یہ مجموعہ بھی ضائع ہوچکا ہو۔(خدا کرے یہ مجموعہ کسی کے پاس موجود ہو اور وہ اسے چھاپ کر لوگوں کے فائدے کے لئے یہ عظیم احسان کر لے۔)
۲۔۔۔الأربعین للنسوی ؒ :
ابوالعباس حسن بن سفیان نسویؒ متوفی ۳۰۳ھ کی تالیف ہے ، امام نووی ؒ متوفی ۶۷۶ھ فرماتے ہیں کہ : ’’ یہ تیسرا مجموعہ چہل احادیث ہے ‘‘(۳۸)، دارالبشائر الاسلامیۃ بیروت نے ۱۴۱۴ھ میں محمد بن نا صر العجمی کی تحقیق کے ساتھ ۱۰۲ صفحات میں اسے شائع کیا ہے (۳۹)۔
۳۔۔۔الاربعین للآجری ؒ :
ابوبکر محمد بن الحسین الآجری ؒ متوفی۳۶۰ھ کا مجموعہ ہے ، المکتب الاسلامی بیروت سے ۱۴۰۹ھ میں ’’ الاربعون حدیثا التی حث النبی صلی اللہ علیہ وسلم علی حفظھا ‘‘ کے نام سے شائع ہوئی ، اس پر علی حسن ، علی عبد الحمید کی تعلیقات اور احادیث کی تحریج ہے ، کتاب ۱۴۸صفحات پر مشتمل ہے (۴۰)۔
۴۔۔۔الاربعین للبیھقی ؒ :
امام شمس الدین احمد بن الحسین بن علی الشافعی ؒ ۴۵۸ھ کی تالیف ہے ، اس میں اخلاق سے متعلق حدیثیں جمع کی گئی ہیں ، اس میں چالیس ابواب کی سو احادیث جمع ہیں (۴۱)۔
۵۔۔۔الاربعین للاصفھانی ؒ :
ابوبکر محمد بن ابراہیم الاصفھانیؒ کی جمع کردہ احادیث ہیں ، جو پانچویں صدی ہجری کے عالم ہیں ، ۴۶۶ھ میں ان کا انتقال ہوا (۴۲)۔
۶۔۔۔الاربعین الطائیۃ :
ابوالفتوح محمد بن محمد بن علی الطائی الہمدانی ؒ ۵۵۵ھ کی تالیف ہے ، اس میں انہوں نے چالیس صحابہؓ کی چالیس حدیثیں چالیس شیوخ سے نقل کی ہیں ، جن صحابہؓ سے روایات نقل کی ہیں ، ان میں سے ہر صحابیؓ کا تذکرہ اور فضائل وغیرہ بھی ذکر کئے ہیں اور ہر حدیث کے بعد اس میں موجود بعض فوائد کی طرف اشارہ کیا ہے ، اس کے مشکل الفاظ کی تشریح کی ہے ، اور اس کے بعد عمدہ کلمات ذکر کئے ہیں ، اس مجموعہ کا نام ’’ الاربعین فی ارشاد السائرین الی منازل الیقین ‘‘ رکھا ہے ، ملا کاتب چلپی فرماتے ہیں :
’’ یہ بہترین اور عمدہ ترین کتاب ہے ، اس میں حدیث وفقہ ، ادب ووعظ کا ایک حصہ جمع کیا گیا ہے ، جیسا کہ سمعانیؒ اور جمال الدین ابوعبداللہ محمد بن سعید الدبیثی ؒ نے ذکر کیا ہے ‘‘ (۴۳)۔
۷۔۔۔ الاربعین البلدانیۃ :
اس مجموعے میں وہ چالیس حدیثیں عموما جمع کی جاتی ہیں جو کسی خاص شہر کے رواۃ سے ہوں ، یا چالیس مختلف شہروں کے مختلف علماء کی روایات ہوں ، اس طرح کئے مجموعے تیار ہوئے ، جن میں سے ایک ابوطاہر احمد بن محمد السلفی الاصفہانی ؒ المتوفی ۵۷۶ھ ہیں ، انہوں نے چالیس حدیثیں ، چالیس شیوخ سے ، چالیس شہروں میں سنی ہوئی جمع کی ہیں ۔ صاحب کشف الظنون فرماتے ہیں کہ :’’اس مجموعے سے ان کے کثرت اسفار کا اندازہ کیا جاسکتا ہے ‘‘(۴۴)۔
ان کے علاوہ شام کے محدث ابوالقاسم علی بن حسن ابن عساکر الدمشقی ؒ متوفی۵۷۱ھ نے ان کا طرز اختیار کیا ، بلکہ ان سے بھی زیادہ انوکھا انداز اپنایا اور چالیس صحابہ کی مرویات جمع کیں ، گویا چالیس حدیثیں ، چالیس شیوخ سے ، چالیس شہروں میں ، چالیس ابواب سے متعلق لکھیں ، اور ان چالیس ابواب میں ہر باب میں سے ہر باب کے ساتھ اگر اس کے مناسب احادیث کو جمع کیا جائے تو الگ الگ کتابیں تیار ہوجائیں گی (۴۵)۔ یہ کتاب قاہرہ سے مصطفی عاشور کی تحقیق کے ساتھ ۱۴۰۹ھ میں مکتبۃ القرآن سے ۱۱۱ صفحات میں شائع ہوچکی ہے (۴۶)۔
حضرت ابن عساکر ؒ کے بعد شرف الدین عبداللہ بن محمد الوافی ؒ متوفی ۷۴۹ھ نے چالیس شہروں کی احادیث جمع کیں ، اسی طرح ابوالقاسم حمزہ بن یوسف السہمی ؒ نے چالیس شہروں کی احادیث جمع کیں ، لیکن یہ مجموعہ صرف حضرت عباسؓ کے فضائل سے متعلق تھا (۴۷)۔
اسی طرح کی چالیس حدیثوں کا مجموعہ ابو العباس احمد بن محمد ابن الظاہری الحلبی ؒ نے بھی تیار کیا (۴۸)۔
۸۔۔۔الاربعین النوویۃ :
محدث شام محی الدین یحییٰ بن شرف النووی الشافعی ؒ متوفی ۶۷۶ھ کا مجموعہ ہے ، امام نووی ؒ فرماتے ہیں :’’ بعض علماء نے اصولِ دین سے متعلق حدیثیں جمع کیں ، بعض نے فوع ، بعض نے جہاد ، بعض نے زہد ، بعض نے آداب ، بعض نے خطب کے متعلق ، ہر ایک کا مقصد اچھا تھا ، لیکن میں نے ایسی حدیثیں جمع کیں جو ان سب کو شامل ہوں ، ان میں میں نے صحت کا بھی التزام کیا ہے اور مشکل الفاظ کا ضبط بھی کیا ہے (۴۹)۔
جس طرح ابواب کی احادیث کے مجموعے میں ’’ریاض الصالحین ‘‘ کو قبولیت حاصل رہی ، اسی طرح اربعینات میں ’’ الاربعین النوویۃ ‘‘ کو بھی قبولیت حاصل ہوئی ، اسی وجہ سے علماء نے اس کی بے حد خدمت کی ہے ، علماء کی ایک جماعت نے اس کتاب کی شرح لکھی ، جن میں سے بعض چھپ چکی ہیں اور بعض اب تک طبع نہ ہوسکیں ۔
مثال کے طور پر یہاں چند شروح ذکر کی جاتی ہیں :
۱۔۔۔ابن دقیق العید متوفی۷۰۲ھ نے اس کی شرح لکھی جو قاہرہ سے مکتبۃ القاہرۃ نے طٰہٰ محمد الزینی کی تحقیق کے ساتھ ۱۳۷۵ھ میں ۱۰۸ صفحات میں شائع کی ہے (۵۰)۔
۲۔۔۔محمد بن بیر علی برکلیؒ متوفی۹۸۱ھ کی تصنیف ’’شرح الاحادیث الاربعین ‘‘ ہے ، استنبول مطبعہ عثمانیۃ سے ۱۳۲۳ھ میں محمدبن مصطفی الآقکر مانی کی تحقیق کے ساتھ ۳۲۰ صفحات میں شائع ہوئی ہے(۵۱)۔
۳۔۔۔سعد الدین تفتازانی ؒ متوفی ۷۹۳ھ نے اربعین النووی ؒ کی شرح کی جو تیونس سے ۱۲۹۵ھ میں ۱۳۷ صفحات میں شائع ہوئی(۵۲)۔اس کے علاوہ دیگر شروحات بھی لکھی گئی ہیں، جن میں سے کچھ ’’ دلیل مؤلفات الحدیث ‘‘ میں مذکور ہیں ۔
۹۔۔۔الاربعون فی الجھاد :
جلال الدین عبد الرحمن بن ابی بکر السیوطی ؒ متوفی ۹۱۱ھ نے چہل احادیث کے کئی مجموعے بنائے ہیں ، ایک مجموعہ دعا میں ہاتھ اٹھانے کے بارے میں ہے ، ایک امام مالک ؒ کی مرویات کے بارے میں اور ایک مختلف موضوعات سے متعلق ہے ، ایک مجموعہ جہاد کی فضیلت کے بارے میں ہے (۵۳)۔
موصوف کے دیگر مجموعات کے شائع ہونے کے بارے میں علم نہیں ، البتہ جہاد سے متعلق ان کی چہل احادیث عمان سے محمد ابراہیم زغلیؒ کی تحقیق کے ساتھ ۱۴۱۴ھ میں المکتب الاسلامی نے ۶۴ صفحات میں شائع کی ہے (۵۴)۔
۱۰۔۔۔ الاحادیث القدسیۃ الاربعینۃ :
ملا علی بن سلطان محمد الہروی ؒ متوفی۱۰۱۴ھ کی تالیف ہے ، ملا علی قاری ؒ نے مختلف مجموعے لکھے ہیں ، جن میں سے بعض شائع ہوچکے ہیں ، چند مجموعے یہ ہیں :
۱۔۔۔’’أربعون حدیثا فی فضل القرآن المبین ‘‘ یہ کتاب ابن عمار مراد بن عبداللہ کی تحقیق کے ساتھ قاہرہ دار عمار سے ۱۴۱۱ھ میں ۹۹ صفحات میں شائع ہوئی (۵۵)۔
۲۔۔۔’’رفع الجناح وخفض الجناح بأربعین حدیثا فی النکاح ‘‘ کے نام سے نکاح کے بارے میں چہل حدیث کا رسالہ لکھا جو مکتبۃ الصفحات الذہبیۃ ریاض سے ۱۴۰۸ھ میں خالد علی محمد کی تحقیق کے ساتھ ۸۸ صفحات میں شائع ہوا(۵۶)۔
۳۔۔۔’’جوامع الکلم ‘‘ کے نام سے ایک مجموعہ ترکی سے ۱۳۱۷ھ میں شائع ہوا (۵۷)۔
۴۔۔۔’’ المبین المعین لفھم الاربعین ‘‘ مطبعۃ الجمالیۃ قاہرہ سے ۱۳۲۸ھ میں ۲۳۹صفحات میں یہ مجموعہ شائع ہوا (۵۸)۔
۵۔۔۔’’ الاحادیث القدسیۃ الاربعینیۃ ‘‘ اس میں ملا علی قاری ؒ نے صرف احادیث قدسیۃ کو ذکر کیا ہے ، یہ کتاب ابو اسحاق الحوینی الاثریؒ کی تخریج کے ساتھ ۱۴۱۲ھ میں جدہ سے مکتبۃ الصحابہ نے ۱۰۳ صفحات میں شائع کی ہے (۵۹)۔
اس کے علاوہ چہل حدیث کے عربی مجموعے اور بھی ہیں ، جن میں سے چند کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے :
۱۔۔۔احمد بن حرب نیشاپوری ؒ متوفی۲۳۴ھ کا مجموعہ ۔ ۲۔۔۔محمد بن اسلم طوسیؒ متوفی ۲۴۲ھ کی کتاب الاربعین ۔۳۔۔۔ دارقطنی ؒ ۳۸۵ھ کی اربعین
۴۔۔۔ابوبکر الآجری ؒ کی کتاب الاربعین ۔۵۔۔۔ابوبکر الکلاباذیؒ کی کتاب الاربعین ۔۶۔۔۔ابونعیم الاصبھانیؒ ۴۳۰ھ کی اربعین ۔۷۔۔۔ ابوبکر البیہقی ؒ ۴۵۸ھ کی اربعین ۔ ۸۔۔۔ابن عساکر ؒ ۵۷۰ھ کی اربعین ۔ ۹۔۔۔ابن عربی ؒ ۵۹۹ ھ کی اربعین ۔ ۱۰۔۔۔امام طبریؒ ۷۹۴ھ کی اربعین ۔
ان مجموعات کے علاوہ اور بھی اربعینات موجود ہیں ، جنہیں امت مسلمہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قولِ مبارک پر عمل کرنے کے لئے جمع کیا گیا ہے ، اللہ تعالیٰ ہمیں زیادہ سے زیادہ دینِ اسلام اور تعلیمات اسلامیۃ کی خدمت کی توفیق عطافرمائیں ۔ آمین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱)شعب الایمان للبیھقی ، باب فی طلب العلم ، فصل العلم وشرفہ : ۲/۲۷۰، دارالکتب العلمیہ بیروت
(۲)کشف الخفاء ومزیل الالباس للعجلونی : ۲/۲۴۶، ط: مکتبۃ الغزالی
(۳)النکت للزرکشی ، معرفۃ الحسن من الحدیث :۱۰۳، ط: دارالکتب العلمیۃ بیروت
(۴)کشف الخفاء :۲/۲۴۶
(۵)قواعد فی علوم الحدیث لظفراحمدعثمانی ، الفصل الثانی ، ص: ۶۰ ، ط: ادارۃ القرآن کراچی
(۶)ماہنامہ بینات ،ذی الحجہ : ۱۳۹۰ھ ، ص: ۱۴
(۷) ایضاً
(۸)التفسیر المظھری للقاضی ثناء اللہ پانی پتی، قصص ، آیت نمبر : ۱۴، ۷/۱۵۰، ط: ندوۃ المصنفین ، دہلی
(۹)روح المعانی لمحمود الآلوسی، مریم ، آیت نمبر : ۱۲ ، ج : )/۷۲، ط: امدادیۃ ملتان
(۱۰)الاصابہ فی تمییز الصحابہ لابن حجر العسقلانی، حرف السین ، القسم الثالث : ۲/۱۱۰، ط: مکتبۃ المثنیٰ بغداد
(۱۱)تفسیر ابن کثیر لعمادالدین ابن کثیر، الحج :۵ ، ج : ۴/۴۱۴، ط: دار الاندلس
(۱۲)ایضا ، الانبیاء :۸۷، ج : ۴/۵۸۷
(۱۳) الاعراف : ۱۴۱ (۱۴) المائدۃ :۲۶
(۱۵)تفسیر ابن کثیر ، صافات : ۱۰۷، ج : ۶/۲۶، ط: دار الااندلس ۔
(۱۶)سنن الترمذی ، کتاب الصلاۃ ، باب ما جاء فی کراہیۃ المرور بین یدی المصلی :۱/۷۹، ط: الیزان کراچی۔
(۱۷)شعب الایمان للبیہقی ، باب فی حب النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، فصل فی زہدہ وصبرہ :۲/۱۶۷، دارالکتب العلمیۃ بیروت
(۱۸)سنن الترمذی ، کتاب الصلاۃ ، باب ما جاء فی کراہیۃ المرور بین یدی المصلی: ۱/۷۹، ط: المیزان کراچی۔
(۱۹)کتاب المراسیل لابی داؤد ، کتاب الجہاد ، باب فی فضل الجہاد :۳۷۳، ط: دارالصمیعی ریاض ۔
(۲۰)فتح القدیر لابن الھمام، کتاب الزکاۃ ، باب زکاۃ المال : ۲/۲۱۵ ، مکتبہ رشیدیۃ کوئٹہ
(۲۱)فتح القدیر ، کتاب الزکاۃ ، فصل فی الغنم : ۲/۱۹۰، ط: رشیدیۃ کوئٹہ
(۲۲) ایضا ، فصل فی البقر : ۲/۱۸۷۔
(۲۳) ایضا ، فصل فی الخیل : ۲/۱۹۲۔
(۲۴)شعب الایمان للبیہقی ، باب فی العلم ، فصل فی فضل العلم وشرفہ : ۲/۲۷۰، رقم الحدیث : ۱۷۲۶
(۲۵) ایضا ، رقم الحدیث : ۱۷۲۵
(۲۶)کشف الظنون لملاکاتب چلپی:۱/۵۲، ط: مکتبۃ المثنیٰ بغداد
(۲۷) ایضا : ۱/۵۴
(۲۸) ایضا
(۲۹) ایضا :۱/۵۵
(۳۰) ایضا
(۳۱)کشف الظنون :۱/۵۴
(۳۲) ایضا
(۳۳)کشف الظنون :۱/۵۶
(۳۴) بینات ، ذو الحجۃ :۱۳۹۰
(۳۵)حاشیہ بینات ، ذوالحجہ ۱۳۹۰ھ ، ص : ۲۴
(۳۶)کشف الظنون : ۱/۵۲
(۳۷)متن الاربعین النوویۃ :۷، ط: مصطفی البابی مصر
(۳۸)أیضا ، ص: ۵
(۳۹)دلیل مؤلفات الحدیث ، الاربعون حدیثا :۶۶۹، ط: دار ابن حزم
(۴۰)أیضا ، ص: ۶۶۰
(۴۱)کشف الظنون :۱/۵۳
(۴۲)أٰیضا :۱/۵۲
(۴۳ )أیضا :۱/۵۶
(۴۴)أٰیضا :۱/۵۴
(۴۵)أٰیضا : ۱/۵۵
(۴۶)دلیل مؤلفات الحدیث :۶۶۲
(۴۷)کشف الظنون :۱/۵۵
(۴۸)أٰیضا
(۴۹)متن الاربعین النوویۃ :۷، ط: مصطفی البابی مصر
(۵۰)دلیل مؤلفات الحدیث :۶۷۱
(۵۱)أیضا
(۵۲)أیضا
(۵۳)کشف الظنون : ۱/۵۶
(۵۴)دلیل مؤلفات الحدیث : ۶۶۴
(۵۵)أیضا :۶۵۹
(۵۶)أیضا : ۶۷۱
(۵۷)دلیل مؤلفات الحدیث :۶۷۲
(۵۸)أیضا : ۶۷۶
(۵۹)أیضا:۶۵۹