7
Shawwal

حواس گم کردہ مریض کے احکام

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میںمیری والدہ کی عمرتقریبًانوے برس ہے،بھول کاعارضہ ہوگیاہے،یادداشت کافی کمزورہوگئی ہے،پہچاننے میں دشواری ہوگئی ہے اورگاہے بالکل نہیں پہچانتی،ثناء،تعوذ،تسمیہ اورالتحیات سنادیں گی،لیکن یہ یادنہیں رہتاکہ التحیات بھی نمازمیں پڑھی جاتی ہے،اسی طرح پوچھنے پریہ بھی نہیں بتاسکتی کہ پنچ وقتہ نمازوں میں کتنی کتنی رکعتیں ہوتی ہیں اورنہ ہی نمازسناسکتی ہیں اورکئی ماہ سے نمازیں بھی چھوڑی ہوئی ہیں،کئی ماہ پیشترجب نمازپڑھتی تھیں توچاررکعت والی نمازمیں دورکعت پرسلام پھردیتی تھیں اوراب زیادہ وقت لیٹی رہتی ہیں،پیشاب پاخانہ بسترپرخطاہوتارہتاہے،جس کی بناء پراکثروقت گندگی میں ملوث پڑی رہتی ہیں،بو،خوشبوکابھی اب احساس باقی نہیں رہا،دوسری باتیں توکرلیں گی،مگربول وبرازکے تقاضہ کی اطلاع نہیں دیتیں،معلوم یہ کرناہے کہ کیامذکورہ حالات میں نمازمعاف ہوجائے گی؟نیزروزے کے بارے میں کیاحکم ہے؟ازراہ کرم جواب دیکر مشکورفرمائیں۔

محمدسعیدباروی،باروی کیمسٹ دوکان نمبر:۸،علامہ بنوری ٹاؤن کراچی

الجواب ومنہ الصدق والصواب

واضح رہے کہ تکلیف کامدارعقل پرہے،جب تک عقل باقی اورحواس بحال ہیں،انسان احکام شریعت کامکلف ہے،اگرکسی بیماری،

آفت یاغیراختیاری فعل کی وجہ سے انسان ہوش وحواس کھوبیٹھے یایادداشت چلی جائے،توشریعت کے احکام اس کے ذمہ سے ساقط ہوجاتے ہیں۔

صورت مسؤلہ میں اگرسائلہ کی والدہ کاحافظہ اس قدرکمزورہوچکاہے کہ احکام شریعت کااحساس بالکل باقی نہیں ہے اورسمجھ ختم ہوگئی ہے،تونماز،روزہ وغیرہ تمام احکام شرع اس سے ساقط ہوچکے ہیں،البتہ اگرکبھی اس بیماری سے افاقہ ہوجائے توشریعت کے احکام حالت صحت کی طرح دوبارہ لوٹ آئیں گے،اورپورے رمضان المبارک میں اگرتھوڑی دیرکے لئے بھی مرض سے افاقہ ہوگیاتوپورے مہینے کافدیہ اداکرناپڑے گا۔

اوراگرابھی کچھ سمجھ باقی ہے،مثلًانماز،روزہ وغیرہ کوفرض سمجھتی ہے لیکن عمل کے و قت غلطی کرجاتی ہے،مثلًاچارکی بجائے دورکعت پڑھ لیتی ہے،یاتشہد،قومہ،قرأت وغیرہ بھول جاتی ہے،تواہل خانہ نمازمیں مریضہ کی مددکریں،جس کی صورت یہ ہوگی کہ نمازکے وقت گھرکاکوئی ایک فردمریضہ کے قریب بیٹھ جائے اورمریضہ کوہدایات دیتارہے کہ اب رکوع کرو،اب سجدہ کرلووغیرہ۔

یاگھرکی خواتین نمازکے وقت مریضہ کواپنے ساتھ شامل کرلیاکریں اورمریضہ دیکھادیکھی میں جیسے ہوسکے نمازاداکرلیں۔اگرتشہدوغیرہ بھول بھی جائے توکوئی حرج نہیںیامجبوری کی بناء پرگھرکی کوئی خاتون مریضہ کوباجماعت نمازپڑھادیاکرے اوریہ صورت زیادہ بہترہے۔جیساکہ درج ذیل عبارات فقہاء سے واضح ہے:

الف:...’’مصل اقعدعندنفسہ انسانافیخبرہ اذاسھاعن رکوع اوسجودیجزیہ اذالم یمکنہ الابھذاکذافی القنیۃ‘‘

(عالمگیری،ج۱ص:۱۳۸)

ب:...’’وفی القنیۃ مریض لایمکنہ الصلوۃ الاباصوات مثل’’اوہ‘‘ونحوہ یجب علیہ ان یصلی‘‘ (البحرالرائق ج:۲ص:۱۱۵)

ج:...’’وفی التجریدویفعل المریض فی صلاتہ من القراء ۃ والتسبیح والتشھدمایفعلہ الصحیح،وان عجزعن ذالک کلہ ترکہ‘‘ (عالمگیری ج:۱ص:۱۳۷)

د:...وفی الخلاصۃ وھوالمختارلان مجردالعقل لایکفی لتوجہ الخطاب‘‘

(البحرالرائق ج:۲ص:۱۱۵)

فقط واللہ اعلم

کتبہ

شعیب عالم