سود



سوال

حضرت ایک بندہ کسی کمپنی کو رقم جمع کرواتا ہے وہ کمپنی اسکی رقم سے ڈالرز خرید کر کاروبار کرتی ہے پھر وہ بندہ ضرورت پڑھنے پر کچھ عرصہ بعد اپنی رقم واپس لیتا ہے جس پر اسے ڈالر کے ریٹ کے حساب سے پیسے واپس ملتے ہیں مثال کے طور پر ایک سال پہلےڈالر کی قیمت ١٢٠ روپے ہے میں نے رقم کمپنی کو دے دی میں نے آج رقم واپس کرنی ہے اور آج کا ریٹ ١٦٠ روپے ہے کمپنی مجھے آج کے ریٹس کے حساب سے پیسے واپس کرے گی کیا یہ زائد رقم سود کے زمرے میں آئے گی یا نہیں؟


جواب

اگر مذکورہ شخص نے کاروبار کے لیے پیسے دیے ہیں اور کمپنی کرنسی کا کاروبار کرتی ہے تو کمپنی کے کاروبار کا بھی درست ہونا ضروری ہے اور اس شخص اور کمپنی کے درمیان جو معاہدہ ہوا ہے اس کادرست ہونا بھی ضروری ہے۔
آپ سے درخواست ہے کہ کمپنی سے معاہدہ کی تفصیل مہیاکریں تاکہ حتمی جواب دیا جاسکے۔
اگر مذکورہ شخص اورکمپنی کے درمیان معاہدے کی نوعیت قرض کی ہو تو پھر صرف اپنی جمع کردہ رقم یا اس کے مساوی کوئی دوسری کرنسی واپس پی لی جاسکتی ہے۔