انشورنس مال کی تقسیم



سوال

السلام علیکم مفتیان کرام۔ حضرت ایک آدمی کا ایکسیڈنٹ ہوا جس سے اس کا انتقال ہوا۔ جس کمپنی میں وہ ملازمت کرتا تھا انہوں نے پیسے دیئے اور جس ڈرائیور سے ہوا اس نے بھی کچھ پیسے دئے ان کے گھر والوں کو۔ اور اس مرحوم نے انشورنس بھی کروایاتھا اپنا ۔ (1)اب جو اس انشورنس کا پیسہ ملے گا اس کا کیا جائے؟؟ ۔ اس مرحوم کے چھوٹے بچے ہیں نا بالغ ہیں اب اس کا ماموں چاھتا ہے کہ ان سب پیسوں کو بمع انشورنس پیسوں جمع کرکے کوئی گھر خریدے اور اس کا کرایہ بچوں کو دیا جائے ۔ اور انشورنس پیسہ چونکہ حرام ہے تو وہ کہتا ہے کرایہ میں سے کچھ پیسے کسی غریب کو دیا جائے جس کے ذریعے یہ حرام پیسہ ختم ہوجائے ۔(2) کیا یہ صورت جائز ہے؟ (3)اگر نہیں تو کس طریقے سے ان بچوں کی مدد کی جائے اس انشورنس کا کیا کیا جائے ؟ (4) اگر یتیم بچوں کے مال سے تجارت کیا جائے تاکہ وہ مال ضائع نہ ہو یتیم بچوں کو فائدہ ہو تو کیسے اس مال کو تجارت میں لگا یا جائے منافع کو کس طرح بچوں میں تقسیم کیا جائے ؟ جزاکم اللہ


جواب