شدید غصے میں طلاق
سوال
یہ اِس رمضان کا مہینہ تھا میں اور میری بیوی روزے سے تھے اور خوشگوار ماحول میں گفتگو کر رہے تھے کہ ماضی کہ کچھ معاملات پر تلخی بڑہ کر تلخ کلامی میں تبدیل ھوگئی جس سے میں غصہ میں بے قابو ھوگیا- اور میں اور سخت ھوگیا - جب تلخی مزید بڑھ گئی تو شدید غصے میں مجھے جنونی سی کیفیت طاری ہوگئی تھی - اور میں نے اپنی بیوی کو بجلی کی تار سے مارنا شروع کردیا اوربچوں کے چیخنے چلانے پر ان کو بھی زدوکوب کیا- اسی دوران غصے کی شدت میں میں اپنا تقریبا اسی ھزار روپے والا موبائل فون بھی دیوار سے مار کر توڑ دیا تھا ۔ میں سب بھول گیا کہ ھم روزے سے ہیں اور اس سے پہلے تشدد نہ کرنے کے وعدے بھی کیئے تھے۔ کافی دیر کے جھگڑے کے بعد میں اسے چپ کرانے کے لیئے چلاتا رہا کہ اگر وہ چپ نہیں کریگی تو اسے طلاق دے دوں گا۔ مگر وہ بھی چپ نہیں رہی بالآخر میں اسے کہہ دیا کہ میں تجھے طلاق دیتا ھوں ۔ کچھ دیر میں میرے والد صاحب ہماری چیخنے اور چلانے پر پہنچے تو میں نے اسے بتایا کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے۔ حالانکہ اسے طلاق دینے کا میرا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ ھماری شادی کو تیرہ برس ہوگئے ہیں۔ اس سے پہلے گھریلو معاملات میں ان بن پر وقفے وقفے سے دو بار طلاق دے چکا ہوں۔ لیکن ھر بار ھم نے فوارا رجوع بھی کرلیا تھا۔ اور وہ دو طلاقیں میں نے سوچ سمجھ کر نے بغیر کسی شدت کے دی تھیں۔ میں تعلیم میں گریجیوئیٹ اور کام کے حساب کمپیوٹر انجینیئر ھوں۔۔ مجھے بلڈ شوگر کا عارضہ لاحق ہے اور بلڈ پریشر کے اثرات بھی ہیں۔ خاندانی نسبت سے میں سخت غصے والا ہوں۔ اکثر اوقات غصے میں بہت جلد شدید ھوجاتا ھوں اور اکثر اصراف اور زیادتی کر جاتا ھوں- جس کی وجہ سے مجھے کئی بار شرمندگی اٹھانی پڑی ہے۔ میں اور میری بیوی ایک دوسرے سے بہت محبت بھی کرتے تھے- اور اب کافی پریشان بھی ہیں اور رجوع کرنا چاہتے ہیں۔ براہ کرم ، یہ ارشاد فرمائیں اوپر مذکورہ حالات میں ھماری طلاق واقع ہوئی ہے کہ نہیں ؟ کیونکہ کئی جگہ پر میں نے پڑھا ہے کہ شدید غصے یا جنونی کیفیت میں طلاق واقع نہیں ہوتی ہے-
جواب
غصے کی کیفیت اگر ایسی تھی کہ عقل قائم اور حواس بحال تھے تو طلاق واقع ہے اوراگر اس حد تک غصہ بڑھ گیا تھا کہ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ختم ہوگئی تھی اور نفس پر کنٹرول باقی نہیں رہا تھا تو تیسری طلاق واقع نہیں ہے۔