طلاق



سوال

السلام علیکم ۔ مفتی صاحب میں ابھی تک شادی شدہ ھی نہیں ۔ مجھے طلاق معلق کے بارے وسوسہ اتا ھو ۔ ایک روز میں انگلی سےدانت صاف کرنے کے وقت لفظ طلاق بولنے میں شک آگیا ۔ اس شک کو دور کرنے کلٸے انگلی کو منہ میں داخل کرکے لفظ طلاق بولا ھے اس وقت الاغ تعلیق نہیں بولا ھے ۔ اسکے بعد پھر انگلی کو منہ میں داخل کرکے ” ھونے والی کو” بولاھے ۔ کیا ایسے الگ الگ بولنے سے بعد النکاح طلاق ہو جاٸےگی۔ ٢ ۔ ان الفاظ کو میں نے طلاق کی نیت سے نہیں بولا ھے محض اس نیت سے بولا ھے کہ انگلی کو منہ میں داخل کرکے ایسا تلفظ کرنا ممکن ھے یا نہیں اسکو جاننے کلٸے ایسا کیا ۔ براہ کرمد فقہ حنفی کے رو سے فیصلہ دیجٸے


جواب

وسوسوں کا شکار شخص کی طلاق نہیں ہوتی۔
وسوسوں پر دھیان نہ دیں۔آپ کی طلاق واقع نہیں ہوئی۔کتابوں میں لکھا ہے کہ
طلاق الموسوس غیر واقع
یعنی وسوسوں کے شکار شخض کی طلاق واقع نہیں ہوتی۔