ڈیکوریشن کے سامان پر ذکوة



سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک شخص کا کاروبار ڈیکوریشن کے آئٹم کا ہے، (لائٹیں وغیرہ)وہ کسی جگہ جاکر ڈیکوریشن کرتا ہے اور پھر ایک دو دن کے بعد اپنا سامان واپس لے کر چلا جاتا ہے،
اب اس کے پاس اس قسم کا سامان تقریباً چار سے پانچ لاکھ تک کا ہے،
اور اندازاً ایک لاکھ تک کا وہ نقروض ہے کیونکہ آج کل اسکا کام نہیں چل رہا،
اسکے علاوہ اس شخص کے پاس ایک پلاٹ ہے جو اس نے اس نیت سے خریدا تھا کہ جب سہولت ہوگی تو اس پر گھر بنالوں گا، (خود وہ کرائے پر رہتا ہے)
تو ایسے شخص کو زکوۃ دی جاسکتی ہے یا نہیں؟


جواب

ڈیکوریشن کا سامان تو کمائی کے آلات ہیں جس کی وجہ سے زکوہ لینے کی ممانعت نہیں مگر جو پلاٹ خریدا ہے اس پر اگر چہ زکوہ نہیں مگر اس کی وجہ سے زکوہ لے نہیں سکتا۔اس لیے قرضہ نکالنے کے بعد اگر زکوہ کا نصاب بچتا ہو تو اسے زکوہ نہیں دی جاسکتی۔