طلاق کے متصل ان شاء اللہ نہ کہا تو طلاق واقع ہوگی۔
سوال
2 بھائی ہیں - بڑے بھائی نےدوسرے ا د می کے ساتھ گاڑی خریدی -چھوٹے بھائی کا دوسرے ادمی کے ساتھ جھگڑا ہوا اور چھوٹے بھائی کو کہا کہ یہ گاڑی تم چلاؤ گے- چھوٹے بھائی نے کہاکہ مجھ پر بیوی طلاق ہو کہ یہ گاڑی میں نے چلائی - بڑے بھائی نے کہا کہ انشاء اللہ کہو اور چھوٹے بھائی نے کہا انشاءاللہ ۔ لیکن خوف کی وجہ سے چھوٹے بھائی نے گاڑی چلائی - اس کی طلاق ہوگئی یا نہیں .... ؟ شکریہ
میں قطر سے الحاج نورجہان
خیبر پختونخواہ کرم ایجنسی سے تعلق رکھتا ہوں -
ہمار ے دیر ے میں کوئی عالم اور تعیلم یافتہ کوئی نہیں اسلئے کبھی ایسے مسائل پر بحث ہوتا ہے
آپ کو تکلیف دینے پر معزرت چاھتا ہوں ......۔ شکراً
جواب
طلاق کے ساتھ متصلا ہی بغیر وقفہ کے ان شاء اللہ کہی جائے تو طلاق نہیں ہوتی لیکن اگر بغیر عذر کے وقفہ کرلیا جائے اور پھر ان شاء اللہ کہی جائے تو اس کا اعتبار نہیں ہوتا۔ اس اصول کی رو سے چونکہ چھوٹا بھائی پہلے خاموش ہوا اور پھر بڑے بھائی کے کہنے سے اس نے ان شاء اللہ کہی اس لیے درمیان میں فاصلہ آگیا اور ان شاء اللہ کہنا لغو گیا اور جو شرط لگائی وہ درست ٹھہری اور جب شرط پائی گئی تو ایک طلاق رجعی بھی واقع ہوگئی۔اب حکم یہ ہے کہ شوہر عدت کے اندر بیوی کی رضامندی کے بغیر بھی رجوع کرسکتا ہے۔