نکاح اور ملازمت کے متعلق



سوال

سوال:۔میرے آفس میں ایک لڑکا ہے جو مجھ سے نکاح کرنا چاہتا ہے،

اس سلسلے میں آپ کی رہنمائی درکار ہے۔لڑکے کا والد سنی ہے،جب کہ اس کی والدہ آغاخانی ہے۔

اس لڑکے کے والد اور والدہ الگ رہائش پذیر ہیں یعنی وہ ایک ساتھ نہیں رہتے،جب کہ ان کے درمیان طلاق یا خلع بھی نہیں ہوا،

بچے سارے ماں  کے ساتھ ہیں ،لیکن والد کا مستقل رابطہ ہے۔

بچوں کی پرورش ماں نے کی ہے۔میرا سوال یہ ہے کہ کیا میرا نکاح اس لڑکے کے ساتھ ہوسکتا ہے،اس میں کوئی مسئلہ تو نہیں۔

تفصیل سے جواب عنایت فرمائیں۔

نیز شریعت میں لڑکی کو باہر ملازمت کی اجازت ہے۔

 
 


جواب

لڑکا اگر سنی ہے تو اس کے ساتھ نکاح جائز ہے مگر غالب یہ ہے کہ وہ سنی نہیں ہوگا کیونکہ اس کی ماں آغاخانی ہے اور ماں نے ہی اس کے پرورش وتربیت کی ہے۔ایسے نکاح سے اجتناب چاہے جس میں شوہر کے مذہب کا معلوم نہ ہو یا مشکوک ہو،پھر بھی اگر قطعی طور پر ثابت ہوجائے کہ وہ سنی ہے  یاسنی ہوجاتا ہےتو نکاح ہوجائے گا۔اللہ نہ کرے کہ وہ صورت ہو جو آئے دن مشاہدے میں آرہی ہے کہ لوگ نکاح کے لیے تو اپنے آپ کو سنی ظاہر کردیں اور سنی رسوم بھی بجالائیں اور پھر نکاح کے بعد اپنے اصلی رنگ میں آجائیں۔
2۔عورت کو گھر سے باہر ملازمت کی اجازت نہیں۔اگر مجبور ہواور معاش کا کوئی ذریعہ نہ ہو تو پردہ کرکے کہیں قریب میں ملازمت کے لیےجاسکتی ہے۔