میاں بیوی کا ایک دوسرے کی شرمگاہ دیکھنا،چھونا یا چومنا
سوال
میاں بیوی ایک دوسرے کی شرمگاہ دیکھ ,چھو اور چوم سکتے ھیں کسی ایک فریق کی اس کے بغیر تشفّی نا ھو تو اس کی اجازت ھے
جواب
میاں بیوی کا ایک دوسرے کے جسم کو دیکھنا حلال ہے البتہ ایک دوسرے کے اعضاء مستورہ کو نہیں دیکھنا چاہیے کیونکہ نبی اکرم ﷺ کا اسوہ ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔آپ علیہ السلام کے تنہائی کے تعلق کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ مارای منی وما رایت منہ،یعنی نہ آنحضرت ﷺ نے میرے ستر کو دیکھا اور نہ ہی میں نے کبھی آپﷺ کے ستر کو دیکھا۔ رہا ایک دوسرے کے ستر کو چھونا تو اس کی اجازت معلوم ہوتی ہے جس کی وجہ کا بیان آخر میں آتا ہے۔بچ رہا ایک دوسرے کی شرمگاہوں کو چومنا یا کسی ایک فریق کا یہ عمل کرنا تو
صرف چومنے کی شاید گنجائش نکل آئے مگر انسانی طبیعت کچھ ایسی واقع ہوئی ہے کہ تنہائی کے تعلق میں وہ کسی حد تک محدود نہ رہتی بلکہ اس سے آگے بڑھ جاتی ہے اس لیے غالب اندیشہ یہ رہتا ہے کہ میاں بیوی اس سے اگلے مرحلے تک نہ پہنچ جائیں ۔زیادہ صاف لفظوں میں کہیں وہ مغربی اقوام کی طرح کتوں اور بلیوں جیسی حرکت شروع نہ کردیں کیونکہ اس کی اجازت نہیں ہوسکتی ۔انسانی منہ ایک بہت ہی قابل احترام اور نہایت مقدس عضو ہے اس سے قرآن پڑھا جاتا ہے اس لیے اسے گندگی میں ملوث نہیں کیا جاسکتا جب کہ اس موقع پر غالب امکان گندگی کا رہتا ہے۔اس تفصیل سے اس بات کا جواب بھی ہوجاتا ہےکہ میاں بیوی کا جسم ایک دوسرے کےلیے حلال ہے۔بے شک حقیقت یہی ہے مگر ہر حلال چیز منہ تک لے جانا ضروری نہیں اور اگر ستر کے مقام سے گندگی بھی نکل رہی ہو تو پھر کوئی پاکیزہ طبیعت ایسی حرکت نہیں کرسکتی ۔حاصل کلام یہ ہےکہ آنحضرتﷺ کا طرز عمل ہمارے لیے آئیڈیل ہے اور ہمیں اسی تک اپنے آپ کو محدود رکھنا چاہیے۔