سرپرست کو بالغ عورت کے نکاح پر اعتراض کا حق کب ہے ؟



سوال

اگر کوئی بالغ اور تعلیم یا فتہ لڑکی نکاح کرتی ہے تو کیا اس کے سرپرست کو اس پر اعتراض کا حق ہے ؟


جواب

عاقلہ بالغہ نے خود اپنا نکاح کیا  تو دوصورتوں میں ولی کو اعتراض کا حق ہے:

1۔ جس سے نکاح کیا ہے وہ  اس کا کفو نہ ہو یعنی  نسب ،پیشہ،کردار وغیرہ میں بالغہ سے اس قدر فروتر ہو کہ اس سے نکاح بالغہ کے اولیاء کے باعث ننگ وعار ہو یا اس قدر محتاج ہو  کہ نفقہ واجبہ کی ادائیگی پر قادر نہ ہو۔ اس صورت میں  اگر ولی نے نکاح سے پیشتر صراحۃ  اجازت نہ دی ہو تو نکاح باطل ہے۔

2 :بالغہ اپنے مہر میں کمی فاحش کردے ۔اس صورت میں ولی کو اعتراض کا حق ہےکہ شوہر مہر کی کمی پوری کردے یا عدالت  نکاح کو منسوخ کردے۔

لیکن اس سے یہ بھی نہیں سمجھنا چاہیے کہ جو لڑکیاں نامحرم لڑکوں سے مراسم پیدا کرکے گھر سے نکل جاتی ہیں اور پھر نکاح کرلیتی ہیں،یہ طریقہ کوئی پسندیدہ یا شریعت کے مطابق ہے۔ایسا فعل سخت معیوب  اور والدین کی ہتک ورسوائی کا باعث اور شرعی اور قانونی طور لائق تعزیر ہے۔