عاقلہ وبالغہ کا بلااجازت ولی غیر کفو میں نکاح کرنا
سوال
ایک لڑکی نے گھر والوں سے چھپ کر ایک لڑکے سے نکاح کیا مگر وہ لڑکا نہ کوئی کام وکاج کرتا ہے اور ہی کوئی ہنر یا تعلیم رکھتا ہے،کردار کا بہت ہی برا ہے اور خاندان بھی کوئی اونچا نہیں ہے دوسری طرف لڑکی پڑھی لکھی اور معزز خاندان کی ہے۔لڑکی کے والدین اس نکاح سے سخت ناراض ہیں اور کسی صورت ماننے کو تیا رنہیں ہے مگر لڑکی بضد ہے کہ اس نے نکاح کرلیا ہے اور قانون عاقلہ بالغہ لڑکی کو نکاح کا حق دیتا ہے۔اب اس بارے میں شریعت کا حکم ہے کیا یہ نکاح ہوا ہے یا نہیں؟
جواب
عاقلہ بالغہ اگر ولی کی اجازت سے غیر کفو میں نکاح کرے تو ایک قول کے مطابق نکاح ہوجاتا ہے مگر لڑ کی کے ولی کو بذریعہ عدالت اس نکاح کو فسخ کرانے کا حق ہوتا ہے۔اس قول کے بنیاد پر یہ نکاح عدالت کے ذریعے لائق تنسیخ ہے مگر دوسرے قول کے مطابق ایسا نکاح سرے ہوتا ہی نہیں ہے۔یہی قول مفتی بہ ہے۔اس مفتی بہ قول کے مطابق دونوں کا نکاح منعقد نہیں ہواہے اور دونوں پہلے کی طرح اب بھی اجنبی ہیں ۔دونوں پر فی الفور جدائی واجب ہے ۔