رسالوں اور ماہناموں کی لائف ممبر شپ



سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ماہنامہ و رسائل کا لائف ممبر بنانا یا بننا کیسا ہے ؟ ایک متعین رقم ادا کر کے تاحیات رسالے کا خریدار بننا کیسا ہے ؟ کیا یہ معاملہ شرعا درست ہے ؟ اگر نہیں تو اس کی کوئی جائز شکل ہے ؟ حضرت مفتی عبد الرحیم صاحب لاجپوری رحمة اللہ علیہ نے فتاوی رحیمیہ میں دو شکلیں بیان کی ہے ایک معاوین خصوصی کی جس میں صرف تعاون مراد ہے اور ایک خریداری کی جس میں تاحیات رسالے کی خریداری مراد ہے ؟ حضرت نے پہلی شکل کو جائز اور دوسری کو ناجائز لکھا ہے ۔ فتاوی محمودیہ میں حضرت مفتی محمود حسن صاحب رحمة اللہ علیہ نے لائف ممبری کو قمار کی شکل بتایا ہے ۔


جواب

ماہناموں کی پیشگی رقم ادا کرکے خریداری کو بعض حضرات نے بیع استجرار ہونے کی وجہ سے جائز قرار دیا ہے ۔بعض نے لکھا ہے کہ اگر اسے بیع سلم قرار دیا جائے اور شافعیہ وغیرہ کے قول پر ضرورۃ عمل کرلیا جائے جیسا کہ حضرت تھانوی علیہ الرحمہ اور حضرت مفتی ولی حسن ؒ نے اس کی اجازت دی ہے تو گنجائش ہے مگر تاحیات ممبر شپ کا معاملہ ماہانہ یا سالانہ خریداری سے مختلف ہے،اس لیے تحقیق کے بعد ہی کوئی جواب دیا جاسکتا ہے۔اکابر کی تحقیق آپ ان کے فتاوی سے نقل کرہی چکے ہیں۔