لڑکے کو خیار بلوغ کا حق کب تک ہے؟



سوال

میں نے سنا ہے کہ باپ دادا کے علاوہ اگر کوئی رشتہ دار نابالغ کا نکاح کردے تو بلوغ کے بعد نابالغ کو حق ہوتا ہے کہ اس نکاح سے انکار کردے۔ایسا ہی ایک نکاح میرے علم ہے کہ ایک شخص کا انتقال ہوا تو اور اس کا ایک چھوٹا بیٹا بھی تھا تتو چچا نے اپنے بھتیجے کا نکاح اپنی بیٹی سے کردیا،اب بالغ ہونے کے بعد وہ لڑکا  اس نکاح سے انکار کرتا ہے ،تو کیا نکاح ختم ہوگیا ہے؟میری ایک صاحب سے گفتگو ہوئی ،انہوں نے کہا کہ لڑکے کو حق ہے مگر یہ حق بالغ ہونے کے فورا ملتا ہے اور اگر ذرا بھی تاخیر کی جائے یا لڑکا خاموش رہے یا کسی دوسرے کام میں مشغول ہوجائے تو یہ حق ختم ہوجاتا ہے ،آپ رہنمائی فرمائیں کہ اس سلسلے میں حق کیا ہے؟


جواب

یہ تو درست ہے کہ باپ دادا کے علاوہ اگر کوئی ولی نابالغ کو نکاح میں دے دے تو بلوغ کے حصول پر نابالغ کو اس نکاح سے انکار کا حق ہوتا ہے،مگر جہاں تک اس حق کو فوری طورپر استعمال میں لانے کا معاملہ ہے تو شریعت اس سلسلے میں  کنواری غیر کنواری اور لڑکا اور لڑکی میں فرق کرتی ہے۔کنواری کا حکم یہ ہےکہ اگر اسے بلوغت سے پہلے نکاح کا علم ہو تو جوں ہی وہ بالغ ہوجائے اور اگر پہلے سے نکاح کا علم نہ ہو تو بالغ ہونے کے بعد جب علم ہوجائے تو وہ فورا اس نکاح سے انکار کردے اور انکار کا مطلب یہ  ہےکہ کوئی ایسا کلمہ کہہ دے جس سے نکاح کو نامنظور کرنے کا اظہار ہو۔اگر وہ ذرا بھی تاخیر کرے گی یا کسی دوسرے کام یا کلام میں مشغول ہوجائے گی یا خاموش رہے گی تو اس کا حق ختم ہوجائے گا اور نکاح لازم ہوجائے گا اور پھر اسے نکاح ختم کرنے کاحق نہ ہوگا۔یہ توکنواری لڑکی کا حکم ہے۔ لڑکے اور غیر کنواری لڑکی کا حکم یہ ہے کہ بلوغت کے بعد جب تک وہ صاف طور پر اس نکاح کو منظور نہیں کرلیں گے ان کانکاح ختم کرنے کا حق ختم نہیں ہوگا،یہاں تک کہ بالغ ہونے کے بعد اگر لڑکا یا غیر لڑکی خاموش رہی یا اس مجلس سے اٹھ کر چلی گئی تو ان کا  حق ختم نہ ہوگا۔بہرحال لڑکا یا غیر کنواری لڑکی جب صاف طور نکاح کو منظور کرلیں گے یا کوئی ایسا کام کرلیں گے جس سے نکاح کی منظوری ظاہر ہوتی ہو مثلا مہر لینا دینا یا زوجیت کا تعلق قائم کرنا وغیرہ ،اس وقت تک تو ان کانکاح لازم ہوگا لیکن صرف خاموشی سے نکاح لازم نہ ہوگا۔اب آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ اگر بھتیجے نے بالغ ہونے کے بعد واضح لفظوں میں نکاح کو قبول نہیں کیا ہے اور نہ ہی نکاح کو قبول کرنے والا کوئی کام کیا ہے تو وہ اب بھی اس نکاح کو نامنظور کرسکتا ہے۔اس نامنظوری کا طریقہ یہ ہوگا کہ وہ عدالت جائے اور نالش دائر کرے اور عدالت تحقیق کے بعد خیار بلوغ کے استعمال کی وجہ سے اس کا نکاح ختم کردے۔