عیسائیوں کے نزدیک تفریق کے اسباب
سوال
مسلمان میاں بیوی میں سے کوئی ایک دوسرے کے ساتھ نہ رہنا چاہتا ہو تو عدالت کے ذریعے جدائئی ہوسکتی ہے کیا عیسائیوں کے ہاں بھی ایسا کوئی قانون ہے؟
جواب
مجلۃ الاحکام العدلیۃ کے آخر میں عائلی قوانین بھی درج ہیں۔ان قوانین میں عیسائیوں اور یہودیوں کے عائلی قانون بھی درج ہے۔مذکورہ قانون کے دفعہ 132 میں ان اسباب کا بیان میں ہے جن کی بناء پر عیسائی میاں بیوی تفریق طلب کرسکتےہیں۔تفریق کے جو اسباب عیسائیوں کے نزدیک ہیں وہ ہیودیوں کے نزدیک بھی ہیں چنانچہ مجلہ کے دفعہ 138 میں اس کی وضاحت ہے۔دفعہ 132 کا مضمون درج ذیل ہے: جن پر عنوانات کا اضافہ راقم الحروف نے کیا ہے:
متذکرۃ الذیل اسباب میں سے کسی سبب کی موجودگی میں زوجین میں سے ہر ایک عدالت سے مرافعہ کرنے اور علیحدگی طلب کرنے کا مجاز ہوگا:
زنا کا ارتکاب
1)یہ کہ زوجین میں سے کوئی زنا کا مرتکب ہوا ہے۔
توضیح:زنا کے سبب دعوی تفریق کے لیے شرط ہے کہ دعوی زنا کی خبر ملنے کے ایک سال کے اندراور زنا کے وقوع کے پانچ سال کے اندر متعلقہ فریق دعوی دائر کرے،مقررہ میعاد گزرجانے کے بعد دعوی تفریق ناقابل سماعت ہوگا۔
جنون
2)میاں بیوی میں سے کوئی ایک مسلسل تین سال تک پاگل پن کے عارضہ میں مبتلا ہو ،جس کے سبب ازدواجی زندگی کا تسلسل مشکل ہو۔
3)زوجین میں کسی ایک کو کسی عادی جرم کے سبب پانچ سال یا اس سے زیادہ کی سزائے قید ہوئی ہو۔
سفر پر نکل کر لاپتہ ہوجانا
4)زوجین میں سے کوئی ایک دور کے سفر پر نکلا ہو اور لاپتہ ہو اور پانچ سال تک اس کی موت وحیات کا کچھ علم نہ ہو۔
چھوڑے رکھنا
5)زوجین میں سے کوئی ایک ،دوسرے کو پانچ سال یا اس سے زائد مدت تک چھوڑے رکھے۔
رشتہ ازدواج سے قبل کوئی فریق شدید مرض میں مبتلا تھا۔
نکاح سے قبل کوئی ایک مرض میں تھا
6)زوجیت کے قیام کے بعد کسی ایک کو دوسرے کے متعلق علم ہوجائے کہ وہ رشتہ ازدواج میں
منلک ہونے سے قبل مرگی یا افرنجی کے مرض میں مبتلا تھا۔
باعث ہلاکت افعال کا ارتکاب :
7)زوجین میں کسی ایک کا ایسے افعال کا ارتکاب جس سے دوسرے فریق کی زندگی شدید خطرے میں پڑگئی ہو۔
توضیح:شق نمبر 7 کی صورت میں حادثہ کے وقوع کے پانچ سال کے اندر اگر دعوی تفریق نہ کیا گیا تو حق دعوی ساقط ہوجائے گا۔