ماں کے سوا دوسری عورت کا دودھ پلوانے کا حکم
سوال
جواب
اپ اگر کسی معقول مصلحت کے تحت ماں کے علاوہ کسی اور عورت سے دودھ پلوانا چاہے تو اس کا مجاز ہے۔
تشریح
آیت رضاعت کے اخر میں ارشاد ہے:وان اردتم ان تسترضعو ااولادکم فلاجناح علیکم اذا سلمتم مااٰتیتم بالمعروف۔یعنی اگر تم یہ چاہو کہ اپنے بچوں کی کسی مصلحت سے ماں کی بجائے کسی انا کا دودھ پلواو تواس میں بھی کچھ گناہ نہیں شرط یہ ہے کہ دودھ پلانے والی کی جو اجرت مقرر کی گئی ہو وہ پوری پوری ادا کردیں اور اگر اس کو مقررہ اجرت نہ دی گئی تو اس کا گناہ ان کے ذمہ ہوگا۔اس سے معلوم ہوا کہ اگر ماں دودھ پلانے پر راضی ہے لیکن باپ کی نظر میں ماں کا دودھ بچے کے لیے مضر ہے تو اسے حق ہے کہ ماں کو دودھ پلانے سے روک دے اور کسی انا سے پلوائے۔مزید ہدایت یہ کی گئی ہے کہ جس عورت کو دودھ پلانے پر رکھا جائے اس سے معاملہ تنخواہ یا اجرت کا پوری صفائی کے ساتھ طے کرلیا جائے تاکہ بعد میں نزاع کا اندیشہ نہ رہے اور پھر وقت مقررہ پر طےشدہ اجرت اس کے سپرد کردی جائے اور اس میں ٹال مٹول سے کام نہ لیا جائے۔