شوہر اپنی بیوی کو دودھ پلانے پر مجبور کرسکتا ہے؟
سوال
شوہر اپنی بیوی کو دودھ پلانے پر مجبور کرسکتا ہے؟
جواب
قرآن کریم نے ماۤوٓں کو حکم دیا ہے کہ بچوں کو دودھ پلائیں مگر مفسرین جو ایک موضوع کے متعلق تمام آیات کو دیکھتے ہیں ان کا فرمانا ہے کہ عام حالات میں ماں پر دودھ پلانا واجب نہیں بلکہ مستحب ہے۔فقہاء میں سے حنفی فقہاء کے نزدیک ماں کی اخلاقی ذمہ داری ہےکہ وہ بچے کو دودھ پلائے یعنی اخروی لحاظ سے اس پر دودھ پلانا واجب ہے لیکن دنیا میں قانون کے زور پر اسے دودھ پلانے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔مالکیہ کے نزدیک اگر ماں نکاح میں ہے یا طلاق رجعی کی عدت میں ہے اور ایسے گھرانے سے ہے جس گھرانےکی عورتیں خود اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں تو اس پر دودھ پلانا واجب ہے اور اگر وہ طلاق بائن کی عدت میں ہے یا اس کی عدت گزچکی ہے یا نکاح میں ہے مگر کسی اونچے خاندان کی ہے اور اس خاندان کی عورتیں خود دودھ نہیں پلاتیں بلکہ کسی آیا سے پلواتی ہیں تو پھر اس پر دودھ پلانا واجب نہیں۔شافعیوں اور حنبلیوں کے نزدیک بچے کو دودھ کی فراہمی باپ پر لازم ہے اور ماں پر عام حالات میں یہ فریضہ عائد نہیں ہوتا البتہ شوافع کے نزدیک بچے کی ولادت کے بعد شروع کے کچھ دنوں میں ماں پر دودھ پلانا واجب ہے جسے وہ اللبا سے تعبیر کرتے ہیں۔یہ تفصیل تو عام حالات کے متعلق تھی لیکن بعض خصوصی احوال میں ماں پر دودھ پلانا واجب ہوجاتا ہے مثلا ماں کے علاوہ بچے کو دودھ پلانے کے لیے کوئی دوسری عورت نہ ہو یا ہو لیکن بچہ اس کا دودھ نہ پیتا ہو یا بچہ کسی اور عورت کا دودھ پیتا ہو مگر دوسری عورت اجرت مانگتی ہو اور بچے کے پاس بھی مال نہ ہو اور اس کا باپ بھی غریب ہو اور اجرت ادا نہ کرسکتا ہو،اگر اس قسم کی صورت حال ہو تو پھر ماں پر دودھ پلانا واجب ہوگا اور اگر وہ انکار کرے گی تو قانون کے زور پر اسے مجبور کیاجائے گا۔