جس عورت کو اس کا شوہر بد فعلی پر مجبور کرتا ہو وہ کیا کرے؟
سوال
ایک شوہر اپنی بیوی کے حقوق کا بہت خیال رکھتا ہے مگر ہمبستری کرتے وقت بدفعلی پر مجبور کرتا ہے اور بیوی تیار نہ ہو تو سخت ناراض ہوتا ہے اور ستاتا ہے ۔بیوی شوہر کی اس حرکت سے بہت تنگ ہے ۔شریعت کو اس کاکیا حل فراہم کرتی ہے
جواب
حدیث میں ایسے شوہر پر لعنت آئی ہے۔بیوی پر لازم ہے کہ شوہر گناہ کے فعل میں شوہر کی ہر گز اطاعت نہ کرے اور اگر شوہر اسے مجبور کرے اور اس کی ایذاء رسانی پر صبر اور برداشت ممکن نہ ہو تو ا سے طلاق حاصل کرے اگر شوہر طلاق نہ دے تو مالکی مذہب میں اگر شوہر بیوی کو سخت ایذا دیتا ہو یا اسے حرام پر مجبور کرتا ہو تو وہ عدالت کےذریعے نکاح ختم کرسکتی ہے۔ظاہر ہے کہ بدفعلی حرام ہے اور مسلمان عورت کے لیے سخت تکلیف کا باعث ہے اس لیے مذکورہ عورت عدالت کےذریعے اپنا نکاح ختم کراسکتی ہے۔انڈیا مسلم بورڈ نے بھی اس مسئلہ میں بیوی کو بذریعہ عدالت نکاح کی تنسیخ کا اختیار دیا ہے۔پاکستان کے عائلی قوانین میں صراحت کے ساتھ اس فعل کو تنسیخ نکاح کے اسباب میں شمارنہیں کیا گیا ہے مگر اس سے ہلکے افعال پر عورت کو تنسیخ نکاح کا اختیار دیا ہے اس لیے ہماری عدالتوں کو اس جیسے قبیح فعل پر شوہر کو اول تو باز رکھنے کی تلقین کرنی چاہیے اور اگر وہ باز نہ آئے تو بیوی کی درخواست پر اس کو تنسیخ نکاح کی ڈگری جاری کرنی چاہیے۔