وقت ہونے پر صف میں کھڑا ہوجانا
سوال
امام کو اگر دیر ہوجائے تو کیا نمازیوں کو کھڑا ہوجانا چاہیے؟
جواب
نمازی اس وقت کھڑے ہوں جب اقامت شروع ہوجائے اور اقامت اس وقت شروع ہو جب امام آجائے یعنی مسجد سے باہر تو صفوں میں آجائے اور صفوں میں ہو تو مصلے کی طرف بڑھنے کے لیے کھڑا ہوجائے۔اگر محراب کی طرف سے امام داخل ہوتو جب نظر آجائے اور پیچھے سے آئے تو جس جس صف پر سے گزرے وہ صف کھڑی ہوجائے ۔یہ جو عجلت پسند لوگ وقت ہوتے ہی کھڑے ہوجاتے ہیں چاہیں امام ہو یا نہ ہو درست طریقہ نہیں ہے۔شریعت نے امام کے متعلق یہ قرار دیا ہے کہ الامام املک بالاقامۃ یعنی اقامت اس وقت ہوگی جب امام چاہے گا اور جب اقامت ہوگی جب ہی مقتدی کھڑے ہوں گے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو تاکید فرمائی تھی کہ جب تک مجھے کمرے سے نکلتا نہ دیکھ لو اس وقت تک کھڑے نہ ہو مگر لوگوں نے امام کو نہیں بلکہ گھڑی کو معیار بنالیا ہے حالانکہ معیار اقامت ہے اور اقامت ہے اور اقامت اس وقت ہے جب خروج امام ہوجائے۔ائمہ حضرات کو بھی چاہیے کہ بحد امکان وقت کا خیال رکھیں اور لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ گھنٹوں لائن میں لگ کر انتظار کرتے ہیں ،دعوتوں میں وقت مقررہ سے کئی گھنٹے اوپر گزر جاتے ہیں مگر کھڑے ہوکر احتجاج نہیں کرتے لیکن جب نماز کا مسئلہ آتا ہے تو چند منٹ کی تاخیر بھی انہیں شاق گزرتی ہے حالانکہ جو وقت نمازکے انتظار میں گزرتا ہے اس پر بھی نماز کا اجروثواب ملتا ہے۔