یتیم کا خرچ کس کے ذمہ لازم ہے؟
سوال
یتیم بچے کے اخراجات کی ذمہ داری کس پر ہے؟مدلل جواب دیجیے۔
جواب
اس بارے میں سورہ بقرہ کی آیت نمبر 233 میں رہنمائی موجود ہے۔ارشادی باری تعالی ہے وعلی الوارث مثل ذلک۔آیت مبارکہ میں وارث سے کن مراد ہے؟اس بارے میں مختلف اقوال ہیں مثلا بچہ کا وارث مراد ہے۔والد کا وارث مرادہے۔والدین میں سے جو حیات ہو وہ مراد ہے۔عصبہ وارث مراد ہے۔بچہ کا وارث مراد ہے خواہ مرد ہو یا عورت۔خود بچہ مراد ہے۔یہ تمام ہی اقوال وارث کی تفسیر میں ذکر کیے گئے ہیں۔امام اعظم ابوحنیفہ فرماتے ہیں کہ بچہ کا وہ وارث مراد ہے جو محرم بھی ہواور اس پر ذمہ داری اس کے حصہ وراثت کے بقدر عائد ہوگی مطلب یہ ہے کہ اگر بچہ کا انتقال ہوجائے تو جس کو بچے کی وراثت میں سے جتنا حصہ ملے گا اس پر اتنی ہی ذمہ داری بھی عائد ہوگی مثلا بچے کی ماں اور دادا حیات ہوں تو ماں کو ایک تہائی اور دو تہائی دادا کو ملتا ہے تو اسی تناسب سے دونوں پر بچے کے اخراجات بھی لازم ہوں گے۔امام ابوحنیفہ اسی سے یہ نکتہ بھی نکالتے ہیں کہ آیت کا تعلق اگر چہ رضاعت کے اخراجات سے ہے مگر رضاعت کی کوئی خصوصیت نہیں اس لیے بچے کی دیگر اخراجات بھی اسی اصول کے تحت عائد ہوں گے۔لہذا جو شخص یتیم کا جائز وارث ہو اور وہ محرم بھی ہو تو اس پر یتیم کے اخراجات لازم ہوں گے۔