آن لائن گیموں کاحکم
سوال :۔موبائل فون کے اندر ایک گیم متعارف کرایا گیا ہے’’ball pool ‘‘کے نام سے، اس میں کوائنس موجود ہوں تو اس کی بناء پر کھیلا جاتا ہے، اب اگر یہی کوائنس (اس کو اس گیم کا روپیہ ہی کہا جاسکتا ہے) ختم ہو جائیں تو اس کو دو بارہ خریدا جاتا ہے اصل اور نقد روپے سے، اور یہ روپے آپ موبائل دکان دار کو دوگے تو پھر وہ آپ کو 300 روپوں میں 20 ملین تک کوائنس ڈال دیتا ہے۔ تو کیا یہ 300 روپیہ بائع کے لیے لینا اور مشتری کے لیے دینا جائز ہے یا ناجائز ؟ اور یہ کاروبار بھی جائز ہے یا نہیں؟
جواب :۔جواب سے پہلے ان کھیلوں کی مختصر وضاحت مناسب معلوم ہوتی ہے۔آج کل موبائل فون پر مختلف ناموں سے آن لائن گیم موجود ہیں، جس کو لوگ کھیلتے ہیں اور اس گیم کے مختلف مراحل کو پاس کرنے کی صورت میں کچھ فرضی کوائن ملتے ہیں اور ان کوائن کے ذریعہ گیم کے مزید اگلے مراحل کو کھیلا جاسکتا ہے۔بہت سے لوگ اس طرح کے گیم کھیل کر کوائن جمع کرتے رہتے ہیں اور پھر دیگر لوگوں کو یہ کوائن پیسوں کے بدلہ بیچ دیتے ہیں ور کوائن خریدنے والے لوگ پھر ان کوائن سے یہ گیم کھیلتے ہیں اور ختم ہوجانے کی صورت میں مزید کوائن خرید لیتے ہیں، اور یوں یہ خرید و فروخت کا سلسلہ چلتا رہتا ہے۔یہاں دو باتیں غور طلب ہیں، ایک یہ کہ اس خرید و فروخت کا شرعا کیا حکم ہے ؟ اور دوسرا یہ کہ ان کوائن کی خرید و فروخت سے قطع نظر اس طرح کے گیموں کا کھیلنا کیسا ہے؟ جہاں تک کوائن کی خرید و فروخت کا معاملہ ہے تو جاننا چاہیئے کہ خرید و فروخت کے جائز ہونے کی بنیادی شرطوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ مبیع (جس چیز کو بیچا جارہا ہے) اور ثمن( جس کے ذریعے کسی چیز کو خریدا جارہا ہے) خارج میں مادی شکل میں موجود ہوں، اور وہ مالِ متقوم ہو، محض فرضی چیز نہ ہوں، لہذا جس چیز کا خارج میں وجود نہ ہو اور نہ ہی اس کے پیچھے کوئی جامد اثاثے ہوں تو شرعاً ایسی چیزوں کی خرید وفروخت جائز نہیں ہے۔
لہذاآن لائن گیم کے کوائن چوں کہ صرف ایک فرضی چیز ہے، خارج میں اس کا کوئی وجود نہیں ، اس لیے اس میں مبیع بننے کی صلاحیت نہیں ، نیز آن لائن گیم کے کوائن کو معتدبہ تعداد تک پہنچا کر فروخت کرنے کے لیے کافی عرصہ لگتا ہے، اور یہ لہو ولعب میں لگ کر وقت اور مال دونوں کا ضیاع ہے، اور اگر گیم میں جان دار کی تصاویر ہوں تو یہ اس پر مزید ایک اور قباحت ہے، اس لیے آن لائن گیم کے کوئن کی خرید وفروخت شرعاً جائز نہیں ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ کسی بھی قسم کا کھیل جائز ہونے کے لیے مندرجہ ذیل شرائط کا پایا جانا ضروری ہے، ورنہ وہ کھیل لہو ولعب میں داخل ہو نے کی وجہ سے شرعاً ناجائز اور حرام ہوگا۔:
1۔ وہ کھیل بذاتِ خود جائز ہو، اس میں کوئی ناجائزبات نہ ہو۔
2۔اس کھیل میں کوئی دینی یا دینوی منفعت ہومثلاً جسمانی ورزش وغیرہ ، محض لہو لعب یا وقت گزاری کے لیے نہ کھیلا جائے۔
3۔ کھیل میں غیر شرعی امور کا ارتکاب نہ کیا جاتا ہو۔
4۔کھیل میں اتنا غلو نہ کیا جائے کہ جس سے شرعی فرائض میں کوتاہی یا غفلت پیدا ہو۔