ادائیگی کی کوشش کرنے والے مقروض متوفی کا حکم
سوال:۔ایک شخص پر قرضہ ہے ،اس نے حقیقی ضرورت کے لیے قرضہ لیاتھا اور واپس ادا کرنے کی نیت سے لیا تھا مگر اب وسائل نہیں ہیں۔اخراجات بھی کم کیے ہیں اور جو چیزیں ناگزیر نہیں ہیں وہ فروخت بھی کردی ہیں مگر قرضہ اب بھی باقی ہے۔اب اس کے لیے کیا حکم ہے۔اگر اس دوران اس کی وفات ہوجائے تو گناہ گار ہے؟
جواب:۔واپس دینے کی نیت سے قرضہ لیاجائے تو اللہ پاک ادائیگی کے اسباب پیدافرمادیتے ہیں،اس لیے اللہ پاک کی رحمت سے وہ مایوس نہ ہو۔ایسا شخص ادائیگی کی کوشش کرتارہے اورقرضہ کی ادائیگی کے لیے وصیت بھی تحریر کردے کہ اگر میں اپنے حین حیات قرضہ ادا نہ کرسکا تو میری میراث کی تقسیم سے پہلے میرا قرضہ ادا کیاجائے۔اس طرح اگر ترکہ میں گنجائش ہوئی تو لوگ اپنا قرضہ وصول کرلیں گے اور اگر گنجائش نہ ہوئی تو مذکورہ شخص قرضہ رہ جانے سے گناہ گار نہیں ہوگا۔