جی پی فنڈ اورانشورنس کافرق
سوال:۔ میں نے اسٹیٹ لائف میں انشورنس کروائی ہوئی تھی جو کہ بارہ سال بعد میں نے واپس لے لی ہے ، کیوں کہ اس کے بارے میں میرا ذہن مطمئن نہیں تھا۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ اسلام کی رو سے جائز ہے یا نہیں؟ اگرناجائز ہے تو گورنمنٹ ملازم کے جی پی فنڈ پر بھی تو انٹرسٹ لگتا ہے کیا یہ بھی جائز ہے؟ پلیز اس سلسلے میں تفصیل سے جواب عنایت فرمائیں۔(شاہد عمران)
جواب:۔انشورنس میں توپالیسی ہولڈراقساط میں رقم جمع کرکےاس پر اضافہ وصول کرتا ہے،اگر پالیسی کی نوعیت کے مطابق اسے اضافہ وصول نہ بھی ہویاکم ہو توکم ازکم وہ سود ،جوئےاورغررپر مشتمل عقد کامعاہدہ ضرورکرتا ہے جب کہ جی پی فنڈکی مدمیں محکمہ اس کی تنخواہ سے جو کٹوتی کرتا ہے اوراس پر جو اضافہ دیتا ہے وہ جب تک ملازم کووصول نہ ہواس وقت تک ملازم کی ملکیت نہیں بلکہ ادارے کی ملکیت ہے اورادارہ اپنے مال میں تصرف کرتا ہے اوربڑھاکرملازم کودے دیتا ہے ،اس طرح کایکطرفہ عمل شریعت کی نگاہ میں سود میں داخل نہیں ، اس لیے جی پی فنڈجائز ہے تاہم اگر ملازم کی رضا اوراختیارسے اس فنڈ کی مد میں کٹوتی ہوتی ہوتو پھر احتیاط یہ ہے کہ لگنے والا اضافہ وصول نہ کیاجائے۔آپ نے اچھا کیا کہ انشورنس پالیسی ختم کردی،اب اللہ پاک سے استغفاربھی کیجیے اورجو اصل زرہے اس کا استعمال میں لانا بھی آپ کے لیے حلال ہے۔شرح معاني الآثار(2/313، کتاب الکراھۃ، ط؛ حقانیہ)شامی (5/168 تا 170، باب الربا، ط؛ سعید)