تراویح سے متعلق خواتین کے مسائل



 

سوال:۔عورتوں کی تراویح کے بارے میں چند سوالات کے جوابات درکار ہیں:

(1):۔ کیا تراویح کی نماز عورتوں کے لیے ضروری ہے۔جو عورتیں اس میں کوتاہی کرتی ہیں۔اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

(2):۔کیا حافظِ قرآن عورت،عورتوں کی تراویح میں امامت کرسکتی ہے؟

(3):۔ عورتوں کے لیے مسجد میں تراویح کا انتظام کرنا کیسا ہے؟ کیا وہ گھر میں نہیں پڑھ سکتیں؟(آمنہ ،کراچی)

 

جواب:تراویح کی نماز سنت ہے اور مردوں کی طرح عورتوں کے ذمہ بھی ہے۔جو عورتیں اس میں غفلت برتتی ہیں وہ بہت برا کرتی ہیں اور بہت بڑی خیر سے محروم رہتی ہیں۔

۲۔کوئی عورت امام بن کر نماز نہیں پڑھاسکتی خواہ تراویح کی جماعت ہو یا غیر تراویح کی اور پیچھے عورتیں ہوں یا مرد،البتہ اگر گھر کی دو تین عورتیں جمع ہوجائیں اور حافظہ ان کے درمیان کھڑی ہوکر تراویح سنائے اور آواز باہر نہ جائے اور کوئی مرد اگر چہ محرم ہی کیوں نہ اس جماعت میں شامل نہ ہو تو حفاظت قرآن کی غرض سے اس جماعت کی گنجائش ہوسکتی ہے ۔

۳۔فقہ حنفی میں عورتوں کا مسجد جانا مکروہ تحریمی ہے۔ان کو گھروں ہی میں نماز پڑھنی چاہیے۔