بحری ملازمت کے دوران نماز،روزہ اور دیگر شرعی احکام



س:۔میں بحری جہاز پر کام کرتا ہوں ،بحری جہاز پر ملازمت کنٹریکٹ یعنی عارضی بنیادوں پرہوتی ہے۔دوران ملازمت جہاز مختلف بندرگاہوں پر عام طور پر ہفتے بھر کے لیے لنگرانداز ہوتا ہے۔اس دوران عملہ اس ملک کی بندرگاہ کی جانب گام زن ہوتا ہے ،کبھی کبھار جہاز کا عملہ حالت جنگ میں بھی ہوتا ہے اور اپنے گھروں سے کئی سو یا ہزار میل کی مسافت پر ہوتا ہے ایسی صورت میں درج ذیل سوالات ہیں کہ میرے لیے چار یا تین فرض رکعت والی نماز کا کیا حکم ہے،نیز سنتوں کے متعلق کیا حکم ہے ؟

س:۔(2)کنٹریکٹ کی مدت نو مہینے ہوتی ہے،ایسی صورت میں رمضان کا مہینہ بھی جہاز پر گزرے تو روزوں اور نمازِعید کا کیاحکم ہے؟(فرخ شہزاد آرائیں،کراچی)

 

جواب:آپ مغرب کے علاوہ بقیہ نمازوں کی دو رکعت پڑھ لیا کریں۔مغرب اور وتر پوری پڑھنا ضروری ہے۔اگر آسانی اور سہولت ہو تو سنتیں بھی پڑھ لیا کریں۔نوافل میں اختیار ہے چاہے سفر ہو خواہ حضر ہو۔سفر کی حالت میں روزہ رکھنا بہتر ہے تاہم اگر ہمت اور طاقت نہ ہو تو بعد میں قضا کرلیں۔اگر جہاز پندرہ دن یا اس سے زیادہ مدت کے لیے کسی بندرگاہ پر لنگر انداز ہو تو پھر آپ مقیم ہیں اور نمازیں پوری پڑھنا اور ماہ رمضان میں روزے رکھنا لازم ہے۔