سنن مؤکدہ چھوڑنا



 

سوال: اگر کوئی شخص صرف فرض اور وِتر نمازیں پڑھے سنتیں وغیرہ چھوڑ دے تو اُس کے ذمے سے فرائض ادا ہوجائینگے۔؟محمد حسین


جواب: فرائض اور وتر تو ادا ہوجائیں گے،مگر مستقل طور پر سنن مؤکدہ چھوڑنے میں سخت نقصانات ہیں۔جو شخص ان سنتوں کو چھوڑدیتا ہے وہ ان کے انوارات وبرکات اور اجروثواب سے محروم رہتا ہے مگرجو شخص انہیں چھوڑنے کی عادت بنالیتا ہے وہ ان کے فضائل سے محرومی کے علاوہ گناہ گار بھی ہوتا ہے۔ہم گناہ گاروں کو ایک بڑی آس یہ ہے کہ رحمت دوعالم ﷺ ہماری شفاعت فرمائیں گے مگر سنتوں کو مسلسل چھوڑنے والا شفیع المذنبین کی شفاعت سے محروم رہے گا۔اس کے علاوہ نوافل اور سنن فرائض کی تکمیل کرتے ہیں اور ان کی وجہ سے فرضوں میں رہ جانے والی کمی وکوتاہی کی تلافی ہوجائے گی ،اب اگر یہ ذخیرہ ہی پاس نہ ہوتوتلافی کیسے ممکن ہوگی، بہرحال سنن مؤکدہ کبھی چھوٹ جائیں یا کوئی عذر ہو مثلا وقت تنگ ہو ، اور صرف فرض کی مقدار وقت باقی ہو ، اور سنت مؤکدہ چھوڑ دی تو مضائقہ نہیں ہے، تاہم انہیں مستقل چھوڑنا فسق اور گناہ ہے ۔