طلاق کے بعد بچے کے کون کون سے اخراجات باپ پر لازم ہیں ؟



سوال

میں نے بیوی کو طلاق دے دی ہے ۔میرا ایک ڈیڑھ سالہ بچہ بھی ہے جو اس وقت میری بیوی کے ساتھ ہے اب وہ بچے کےاخراجات کا مطالبہ کرتی ہے،کیا میرے ذمہ اس کو خرچہ دینا ضروری ہے جب کہ وہ بچہ مجھے دینے کے لیےتیار نہیں ہے؟


جواب

ماں کو سات سال تک لڑکےکی پرورش کا حق رہتا ہے پھر وہ باپ کے زیر نگرانی آجاتا ہے۔جب تک بچہ ماں کے زیر پرورش ہو باپ کو اسے دیکھنے اور ملنے کا حق ہوتا ہے مگر باپ اسے ماں کی اجازت کے بغیر لے نہیں سکتا ہے۔پرورش کے زمانہ میں پرورش کے اخراجات اور پرورش کے علاوہ بچے کے دیگر اخراجات مثلا لباس اور کھانے پینے اور علاج معالجہ کے مصارف بھی باپ کے ذمہ ہوتے ہیں،اس کے علاوہ بچہ اگر ماں کا دودھ پی رہا ہو  اور آپ نے طلاق رجعی دی ہو تو عدت ختم ہونے کے بعد دودھ پلانے کا خرچہ ادا کرنا بھی باپ کے ذمہ ہوتا ہے ۔دودھ کی اجرت دوسال کی مدت تک ہوسکتی ہے اس لیے عدت گزرنے کے بعد دوسال تک جتنا زمانہ ماں بچے کو دودھ پلائے گی اتنے زمانہ کی اجرت دینا آپ پر لازم ہوگا ،اگر چہ اس بارے میں آپ کا بیوی کے ساتھ کوئی معاہدہ نہ ہوا ہو پھر بھی دودھ پلوائی کی اجرت دینا ضروری ہوگا۔اگر آپ نے طلاق بائن دی ہے یا تین طلاقیں دی ہیں تو جب سے طلاق دی ہے اس وقت سے بچہ کی عمر دوسال ہونے تک رضاعت کی اجرت دینا لازم ہوگا۔پرورش اور دودھ اور دیگر ضروری اخراجات کے علاوہ اگر ماں کے پاس رہائش نہیں ہے تو پرورش کا زمانہ مکمل ہونے تک بچہ اور اس کی ماں کو رہائش دینا یا رہائش کے اخراجات اٹھانا بھی آپ کے ذمہ ہیں۔مختصرا بچے کے متعلق آپ پر حضانت (پرورش)اور رضاعت(دودھ پلانا) اوررسکنی(رہائش ) اور بچہ کا نفقہ یعنی عام خرچ واجب ہے۔اس لیے بیوی اگر بچے کے اخراجات کا مطالبہ کرتی ہےتوحق بجانب ہے اور اگر آپ کی مرضی سے میکے میں عد ت گزار رہی ہے تو عدت کا خرچ بھی آپ سے وصول کرسکتی ہے۔