طلاق کے بعد دودھ پلانے کا معاوضہ مانگنا



سوال

ایک شخص نے بیوی کو طلاق دی اور بچہ چونکہ چھوٹا تھا اس لیے ماں کے پاس رہنے دیا اب اس کی بیوی جس کو وہ طلاق دے چکا ہے وہ بچے کو دودھ پلانے کے معاوضہ مانگتی ہے جب کہ ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا کہ اسے معاوضہ دیا جائے گا،کیا بیوی کا یہ مطالبہ شرعا غلط نہیں ہے؟


جواب

 ماں اجر ت کا مطالبہ کرنے میں حق بجانب ہے اور اس کے لیے پیشگی معاہدے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ قرآن کریم نے پہلے سے اسے یہ حق دیا ہے ارشاد باری تعالی ہے کہ وہ عورتیں تمھاری خاطر دودھ پلائیں تو انہیں ان کی اجرت دو۔البتہ ماں کو اجرت کا استحقاق کس وقت سے ہے؟اس بارے میں تفصیل یہ ہے کہ اگر شوہر نے ایک یا دو بائن طلاقیں دی تھیں یا تین طلاقیں دی تھیں تو اسی وقت سے بیوی کو اجرت کا حق ہے اور اگر رجعی طلاق دی تھی چاہے ایک یا دو،تو جس وقت عدت گزرگئی اس وقت سے ماں کی اجرت کا آغاز ہوگا اور جس وقت وہ نکاح میں تھی اس وقت کے اجرت کا مطالبے کا اسے حق نہیں ہے۔واللہ اعلم