میاں بیوی میں دودھ کا رشتہ ثابت ہوجائے تو حکم



سوال

ایک لڑکا اور ایک لڑکی کی شادی ہوئی حالانکہ سارا گاؤں جانتا ہے کہ ان دونوں نے ایک عورت کا دودھ پیا ہے کیا یہ نکاح ہوا ہے؟


جواب

دونوں نے جب ایک عورت کادودھ پیا ہے تو دونوں رضاعی بھا ئی بہن ہیں اور دونوں کا نکاح حرام ہے ،دونوں پر فورا جدائی لازم ہے اور اگر یکجائی ہوچکی ہے تو جو مہر مقرر ہوا تھا اور جو مہر عورت کے باپ کی طرف سے رشتہ دار عورتوں کا ہوتا ہے ،ان میں سے جو کم ہوگا وہ شوہر پر ادا کرنا واجب ہوگا اوراگر یکجائی نہیں یعنی رخصتی ہی نہیں ہوئی ہے تو شوہر پر کچھ مہر واجب نہیں ،اس کے علاوہ شوہر عورت کو عدت کاخرچہ اور عدت کے دورانیے میں رہائش دینا بھی واجب نہیں۔اگر دونوں جدائی اختیار نہیں کرتے تو عدالت کو ان میں علیحدگی کردینی چاہیے اور اگر عدالت مداخلت نہ کرے تو عام مسلمانوں کو خصوصا رشتہ داروں اور اہل محلہ کو ان میں تفریق کرادینی چاہیے کیونکہ فاسد نکاح کو برقرار رکھنا گناہ ہے اور گناہ کا ازالہ ہر مسلمان پر حسب مقدور واجب ہے۔مزید یہ کہ اگر دونوں کا ملاپ ہواہے تو شوہر کو زبان سے بھی جدائی کے الفاظ کہہ دینے چاہیے مثلا یوں کہہ دے کہ میں نے تمہیں چھوڑ دیا اور اگر جنسی ملاپ نہیں ہوا ہے تو صرف علیحدہ ہوجانا کافی ہے۔یہ تمام احکام اس لیے ہیں کہ رضاعت کا رشتہ صرف دوعادل مردوں یا ایک عادل مرد اور دو عادل عورتوں کی گواہی سے ثابت ہوجاتا ہے۔