ماں کو دودھ پلانے کے حق سے محروم رکھنا
سوال
سوال:ایک شخص نے اپنی بیگم کو طلاق دے دی ہے اور ان کا ایک بچہ بھی ہے جو ابھی شیر خوارگی کے زمانے میں ہے ،بچے کا باپ اپنی طلاق یافتہ بیوی کا دودھ اپنے بچے کو نہیں پلانا چاہتا وہ مالدار ہے اور کسی دودھ پلانے والی کا بندوبست بھی کرسکتا ہے اور خاندان کی ایک عورت بھی س بچے کو دودھ پلانے کو تیا ر ہے جب کہ اگر کوئی دودھ پلانے والی نہ بھی ہو تو بازار کا دودھ بھی پلایا جاسکتا ہے،اب اس بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟
جواب
جواب:اگر ماں دودھ پلانا چاہتی ہے تو تمام انسانوں میں وہ سب سے زیادہ حق رکھتی ہے اور اسے اس حق سے محروم نہیں کیا جاسکتاکیوں کہ اسے یہ حق شریعت نے بخشا ہے اور شریعت کے مقابلے میں باپ کی خواہش کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔رضاعت یعنی دودھ پلانے کے علاوہ ماں کو حضانت یعنی پرورش نگہ داشت کاحق بھی ہے اور بچہ اس مقصد کے خاظر سات سال تک ماں کے زیر پرورش رہے گا اس لیے بچہ وہاں ہوگا جہاں ماں ہوگی اور ماں کے لیے ہی اسے دودھ پلانے میں سہولت ہے۔اگر بالفرض کا ماں کا دودھ نہ ہوتا یا ہوتا مگر بچہ ماں کا دودھ نہ پیتا اور کوئی اور عورت دودھ پلانے کے لیے مقرر کی جاتی تو اس عورت کو بھی بچہ ماں کے گھر سے لیجانے کی اجازت نہیں کیونکہ س طرح ماں کا حق پرورش متاثر ہوتا ہے بہرحال باپ کی ضد بے جا ہے اور ماں کو رضاعت اور حضانت کا استحقاق حاصل ہے۔