خلع اور زیورات وغیرہ کے مسائل



سوال

باسمہ تعالی کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام ذیل کی تحریر کے جواب میں: ہندہ کی شادی زید سے 24؍ اکتوبر 1997؁ء میں ہوئی، شادی کے چند دنوں کے بعد سے ہی میاں بیوی میں ناموافقت رہنے لگی، مگر ہندہ نے صبر و ضبط سے رہنے کا فیصلہ کیا، اور مضبوطی کے ساتھ اپنے فیصلے پر قائم رہی۔شادی کے تقریبا 11؍ سال بعد ان دونوں سے ایک لڑکا 22؍ نومبر 2008؁ء میں IVF کے ذریعہ پیدا ہوا، لڑکے کے پیدائش کے بعد بھی زید کے مزاج میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، اور وہ ہندہ کے ساتھ ناموافقت اور شر پر ہی آمادہ رہا، لیکن ہندہ صبر و تقوی اور عزیمت کی راہ پر ہی گامزن رہی، اور حرف شکایت بھی کبھی زبان پر نہ لائی، اور اپنے میکے والوں پر اپنے غم و الم کا کبھی اظہار نہیں کیا، اب جب کہ لڑکا پانچ سال کا ہوگیا، اور وہ بھی اپنے باپ کی روش پر اپنی ماں کے ساتھ بدتمیزی و بدکلامی سے پیش آنے لگا تو ہندہ کا صبر و ضبط کے بندھن ٹوٹ گیا، تاآں کہ اس نے اپنے بھائی سے اپنے کرب کا اظہار کیا، اور تحقیق کا سلسلہ شروع ہوا، تو معلوم ہوا کہ زيد کے اندر جنسی کمزوری ہے، اس کی وجہ سے وہ شادی کے بعد سے ہی ہندہ کو اذیت پہنچاتا تھا، اور عدم جنسیت کی وجہ سے اس نے اولاد کے لیے IVF کا سہارا لیا تھا، ان حالات کی بنیاد پر ہندہ اور ہندہ کے والدین نے اصحاب تدین اور علم و فضل حضرات کے مشورہ کے بعد زید سے خلع لینے کا فیصلہ لیا۔ اب خلع لینے کی صورت میں مندرجہ ذیل مسائل سامنے آرہے ہیں: 1. ہندہ کو والدین کے دیے ہوئے زیورات۔ 2. ہندہ کو خسر کے دیے ہوئے زیورات۔ 3. مکان جو خسر نے ہندہ بہو اور بیٹے زيد کو مشترکہ طور پر ہبہ کیا تھا، جو ان دونوں کے نام پر ہے۔ اور اب دوران مطالبۂ خلع مکان اور زیورات دینے والے خسر کا انتقال ہوگیا۔ اب قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب سے نوازا جائے کہ تمام زیورات وغیرہ اور آنرشپ (ownership) پر فلیٹ کا نصف حصہ، جو تادم مطالبۂ خلع زید کی تحویل میں ہے، وہ ہندہ کی ملکیت ہے یا نہیں؟ اور وہ وقت خلع ان چیزوں کا مطالبہ کرسکتی ہے یا نہیں؟ اگر مطالبہ کی صورت میں ہندہ کی ملکیت زید یا اس کے گھر والے واپس نہ کریں تو شرعا کیا حکم ہے؟ اگر زید یا اس کے گھر والے بخوشی ہندہ کی ملکیت ہندہ کے حوالہ نہ کریں، اور ہندہ جبرا و قہرا اگر اپنی ملکیت کے عوض دستبرداری کی صورت میں خلع کا مطالبہ کر ےتو اس کا شرعی حکم کیا ہے؟کیا ہندہ کو آخرت میں زید اور اس کے گھر والوں سے مواخذہ کا حق حاصل ہوگا یا نہیں؟


جواب

الجواب۔۔۔:1۔ہندہ کو والدین نے جو زیورات دیے تھے وہ ہندہ ہی کے ہیں۔
خسر نے جو زیورات ہندہ کو دیے تھے اگر مالکانہ پور دیے تھے تو ہندہ کے ہیں اور استعمال کے لیے دیے تھے تو خسر واپس لے سکتا ہے اور اگر کچھ صراحت نہیں کی تھی تو خاندان کے عرف ورواج کا اعتبار ہوگا ۔مکان دیتے وقت اگر خسر دونوں کے حصص کی صراحت کی تھی مثلا آدھا آدھا دونوں کو دیا تھا اورمکان کا قبضہ بھی حوالہ کردیا تھا تو دونوں میاں بیوی اپنے حصص کے مطابق مکان میں ملکیت کے حق دار ہیں اور اگر خسر نے مکان ہبہ کرتے وقت حصص کی وضاحت نہیں کی تھی یا وضاحت تو کی تھی مگر قبضہ منتقل نہیں کیا تھا تو تاحال مکان خسر ہی کا ہے۔
خلع جن شرائط پر ہوگا ان کا اعتبار ہوگا اور اگر شوہر راضی نہ ہو اور بیوی عدالت کے زور پر خلع لے لیتی ہے تو پھر یہ سوال باقی رہے گا کہ آیا شرعا خلع درست ہوا ہے یا نہیں اور دونوں کا نکاح برقرار ہے یا نہیں؟ضروری نہیں کہ عدالتی تنسیخ نکاح کو شریعت بھی تنسیخ تصور کرے۔