موت کے بعد طلاق کا حکم
سوال
Agr koi shaks apni biwi se kehde keh "jab hum mar jainge tu meri tarf se tumko hamesha k leay khuda haafiz aur hamesha k leay tum mere se aazad" to kia aesa kehne se talaaq ho jati hy agr dil me talaaq ki neyat ho?
جواب
الجواب۔طلاق کا مقصد نکاح کے رشتہ کو ختم کرنا ہوتا ہے اور جب زوجین میں سے کسی ایک کا انتقال ہوجاتا ہے تو یہ رشتہ خود بخود ہوجاتا ہے اس لیے شوہر کو موت کے بعد طلاق دینے کی ضرورت نہیں۔موت سے یہ رشتہ خود ہی ختم ہوجائے گا۔اس مسئلہ کی تفصیل یہ ہے کہ شوہر جب تک زندہ ہے وہ طلاق دے سکتا ہے اور بیوی جب تک حیات ہے اس پر طلاق واقع ہوسکتی ہے لیکن جب شوہر نہ رہے تو طلاق کیسے دے گا اور جب بیوی فوت ہوجائے تو طلاق کس پر پڑے گی؟شرعی زبان میں اس طرح سمجھ سکتے ہیں کہ طلاق کا اختیار زندہ شخص ہوتا ہے اور طلاق کا محل زندہ عورت ہوتی ہے لیکن جب میاں بیوی فوت ہوجائے تو نہ شوہر کے پاس اخیتار رہا نہ بیوی طلاق کا محل رہی اس لیے شوہر کے مذکورہ لفظ بالکل لغو اور بے کار ہیں اگر چہ شوہر کی نیت طلاق کی ہو۔