عیدین کی نماز میں دعا کب مانگی جائے؟



سوال

سوال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عید کی نمازکے بعد دعا کب مانگی چاہیے؟خطبہ ختم ہونے کے بعد یا نماز کے بعد؟ہمارے اس بارے میں اختلاف ہورہا ہے ،کچھ کہتے ہیں کہ نماز کے بعدہو اور کچھ کے نزدیک خطبے کے بعد ہونی چاہیے؟ایک صاحب کہتے ہیں کہ دعا ہونی ہی نہیں چاہیے کیوں کہ اس کا کوئی ثبوت ہی نہیں


جواب

الجواب باسمہ تعالی۔۔۔۔۔۔عیدین کی نمازوں میں دعا تو ہونی چاہیے۔ہمیشہ سے مسلمان  اور تقریبا ہر جگہ کے مسلمان اس بابرکت اور عظیم مذہبی اجمتاع کے موقع پر دعا کرتے چلے آرہے ہیں ،مسلمانوں کا من حیث الجماعت یہ عمل بلادلیل کے نہیں ہے۔خود تعامل امت بہت بڑی دلیل ہے اور جب گفتگو تعامل  کے متعلق ہوتو پھر سند کی بحث غیر ضروری ہوجاتی ہے،کیونکہ سند کی ضرورت اس لیے نہیں ہے کہ جو چیزدین کا حصہ ہو اسے دین سے نکال دیا جائے بلکہ جو چیز دین ہو اور اسے دین جتایا جائے تو اس کے لیے سند کی ضرورت پڑتی ہے۔یہ ایک اصولی تمہید تھی لیکن اغلب یہ ہے کہ جوصاحب ثبوت کا تقاضا کررہے ہیں ان کا تسلی اس اصولی گفتگو سے نہ ہو،اس  لیے ان کی تشفی کے لیے حدیث کا حوالہ مناسب رہے گا۔حضرت ام عطیہ کی روایت ہے اور اس کاایک ٹکڑا یہ ہے کہ ّّفلیشہدن جماعۃا لمسلمین ودعوتھم۔کہ عورتیں عید کی نماز میں مسلمانوں کے اجتماع اور دعا میں شرکت کرلیا کریں۔اس سے معلوم ہوا کہ عیدین کے مواقع پر دور نبوت میں دعا ہوا کرتی تھی،دین کی دوسری تعلیمات سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے کہ مسلمانوں کا بڑا اجمتاع ہو اور اجمتاع نماز جسیے مقدس عمل کے لیے ہو اور اس اجتماع میں بڑے بوڑھے اور نوجوان اور بچے تک شامل ہوں تو رحمت الہی کا ایسے اجمتاع پر خصوصی نزول ہوتاہے۔اس رحمت کو سمیٹنے اور اپنا دامن بھرنےکے لیے اگر مسلمان پوری امت مسلمہ  اور اپنے ملک وملت اورجماعت وقیادت اور ذاتی حاجات اور مقاصد کے دعا کریں تو قبولیت کی قوی امید ہے۔
یہ ثابت ہونے کے بعد کہ عیدین کے موقع پر اجتماعی دعا جائز ہے،اگلا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دعا خطبہ کے بعد ہو یا نماز کے بعد ہو؟اردو فتاوی میں سے بعض میں لکھا ہےکہ خطبہ کے بعد دعا مسنون نہیں ہے اور نماز کے بعد دوسری نمازوں پر قیاس کرتے ہوئے دعا مانگی جاسکتی ہے۔زیادہ راجح یہ ہے کہ خطبے کے بعد بھی دعا کی گنجائش ہے کیوں کہ اوپر جو حدیث ذکر ہوئی اس میں مطلقا دعا کا ذکر ہے اس لیے بغیر کسی دلیل کے اسے خاص نہیں کرسکتے ہیں اس بارے میں بہتر رویہ یہی معلوم ہوتا ہے کہ دعا نماز کے بعد ہو یا خطبہ کے بعد ہو مگر ایک دوسرے پر لعن وطعن اور لعنت وملامت نہ کی جائے کیوں کہ حدیث میں کوئی تخصیص نہیں ہے۔