قربانی
سوال
قربانی کے کتنے دن ہیں؟ اور ایام تشریق سے کیا مراد ہے اس روز روزہ رکھنا کیوں منع ہے کیا یہ عید کا دن بنتا ہے اس وجہ سے یا کوئی اور حکمت ہے اس میں ؟اور یہ بھی بتائیے گا کہ قربانی کے گوشت کی تقسیم کے بارے میں کوئی حدیث ہے؟اگر کوئی قربانی کا گوشت سارے کا سارا ہی رکھ لے اس میں سے کچھ بھی صدقہ نہ کرے اور نہ ہی کسی غریب کو دے تو کیا اس کی قربانی ہو جائے گی؟ اور نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا یہ حکم کھاؤ،کھلاؤ اور ذخیرہ کرو کس حکم میں آتا ہے فرض،واجب،سنت یا مستحب۔۔کیا کھانا،کھلانا اور ذخیرہ کرو فرض،واجب،سنت یا مستحب کے ذمرے میں آتا ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں؟
جواب
قربانی کے تین دن ہیں۔ایام تشریق سے مراد 9 ذی الحجہ سے لے کر 13 ذی الحجہ کے پانچ دن ہیں۔ان دنوں روزہ اس وجہ سے منع ہے کہ حکم ربانی ہے اور اس کی ایک علت یہبھی لکھی ہے کہ یہ ایام ضیافت ہیں۔قربانی کے گوشت کے تین حصے بنانا مستحب ہے لیکن اگر کوئی ضرورت کی وجہ سے پورا گوشت خود رکھ لے تو جائز ہے اور اس کی قربانی جائز ہوگی۔جو حدیث آپ نے نقل کی ہے اس کا حکم استحباب کا ہے۔