گواہوں کے بغیر نکاح کیوں نہیں ہوسکتا ؟
سوال
نکاح میں گواہ کیوں شرط ہیں ؟جب لڑکا اور لڑکی رضامند ہوں تو گواہ کس زمرے میں آتے ہیں؟
جواب
نکاح میں صرف گواہوں کی شرط نہیں بلکہ اور بہت سی شرطیں ہیں مثلا مرد کا مرد کے ساتھ اوراپنی بیٹی اور بہن کے ساتھ اور دوسرے کی منکوحہ کے ساتھ نکاح نہیں ہوسکتا،جس طرح یہ شرطیں ہمیں منظور ہیں ،اس طرح گواہان کی شرط بھی ہمیں تسلیم کرلینی چاہیے،کیوں کہ سب شرطیں ایک ہی ہستی کی طرف سے ہیں۔ سرکاردوجہاںﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ وہ عورتیں بدکار ہیں جو گواہوں کے بغیر اپنا نکاح کرلیتی ہیں۔گواہ ٹھہرانے کی یہ بھی حکمت ہے اس کے ذریعے نکاح کی تشہیر ہوجاتی ہے ،نکاح اور زنا میں فرق ہوجا تاہے،معاشرہ میاں بیوی پر تہمت لگانے کی جسارت نہیں کرتا،آنے والی اولاد کا نسب درست ہوجاتا ہے اورمیاں بیوی کے ایک دوسرے پرجو حقوق ہوتے ہیں ،ان کا کا ثبوت اور حصول آسان ہوجاتا ہے۔اگر صرف باہمی رضامندی کو ہر معاملے میں کافی قرار دے دیا جائے توپھر کو ئی جرم ،جرم نہیں رہے گا۔بہرحال لڑکا اور لڑکی راضی ہوں لیکن گواہ نہ ہوںتو شریعت راضی نہیںہوتی اور شریعت راضی نہ ہوں تو نکاح بھی ہوتا۔