خصی جانور کی قربانی کیوں جائز ہے؟



سوال

سوال : میرا سوال یہ ہے کہ عیب دار جانور کی قربانی نہیں ہوسکتی جب کہ علماء لکھتے ہیں کہ خصی جانور کی قربانی جائز ہے حالانکہ خصی  ہونا توعیب ہے تو پھر اس کی قربانی جائز کیسے ہوسکتی ہے؟


جواب

جواب: آپ کے سوال کا مختصر جواب تو یہ ہے کہ خود پیغمبر علیہ السلام نے خصی جانور کی قربانی کی ہے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریفہ ہی خصی جانور کے قربانی کی تھی۔اس لیے بحث یہی پر ختم ہوجاتی ہے کہ خصی جانور کی قربانی جائزہے یا نہیں۔علاوہ ازیں خصی ہونا عیب ضرورہے مگر انسان کے لیے عیب ہے جانور کے لیے نہیں۔جو جانور خصی ہوتا ہے اس کا گوشت لذیذ اور وافرہوتا ہے اوروہ  دیکھنے میں خوب صورت اور خوشنما لگتا ہے۔دراصل ہمیں اشکال اس وجہ سے پیش آتا ہے کہ ہم انسان کے عیب کو جانور کے لیے بھی عیب سمجھتے ہیں حالانکہ ایسا نہیں۔مثال کے طورپر اگر کوئی عورت حاملہ ہوتو کوئی اس سے نکاح کے تیار نہیں ہوگا کیونکہ حمل عورت کے عیب ہے لیکن جانور کے پیٹ میں بچہ ہو تووہ زیادہ قیمت کا ہوتا ہے کیونکہ حمل اس کے  لیے عیب نہیں بلکہ خصوصیت ہے یہی وجہ کہ اس قیمت زیادہ لگتی ہے۔بہرحال جانور کا خصی ہونا چونکہ عیب نہیں، اس لیے اس کی قربانی بلاشک وشبہ جائز ہے۔