مدعی کے ذمہ گواہ ہیں قسم نہیں



سوال:
ایک آدمی کی کچھ رقم دوسرے شخص پر تھی، لیکن وہ دوسرا شخص رقم دینے سے انکار کررہا ہے ، جس نے رقم دی ہے ، اس کے پاس گواہ موجود نہیں ہیں، رقم بھی لاکھوں میں ہے ، لکھت پڑھت بھی نہیں ہوئی ہے ، اب یہ پریشان ہے کہ میں کیا کروں ، دونوں کے خاندان والے جرگہ کررہے ہیں ، اور اس آدمی کے پاس گواہ بھی نہیں کوئی تحریر بھی نہیں، جرگے والے اس سے یہ کہہ رہے ہیں کہ تم ایسا کرو کہ قسم اٹھالو کہ میرے اس آدمی کے اوپر اتنے پیسے ہیں۔تمہاری قسم پر ہم فیصلہ کرلیں گے۔کیا یہ درست ہوگا ؟
 
جواب:
مذکورہ شخص جس نے دوسرے پر قرض کا دعویٰ کیا ہے ،یہ مدعی ہے ، اور اس کے ذمہ لازم ہے کہ اپنے اس دعویٰ پر گواہ پیش کرے، اگر یہ شخص گواہ پیش کرلیتا ہے تو اس کے حق میں فیصلہ کردیا جائے اور مدعاعلیہ(مقروض )کو پابند کیا جائے کہ وہ اس کی رقم ادا کردے۔لیکن اگر اس کے پاس گواہ موجود نہیں ہیں تو اس سے قسم نہیں لی جائے گی بلکہ مدعاعلیہ یعنی مقروض سے قسم لی جائے گی، اگر وہ قسم اٹھالیتا ہے تو اس کے حق میں فیصلہ ہوجائے گا۔لیکن جھوٹی قسم کھانا گناہ کبیرہ ہے ، اس قسم سے اس مقروض کے لیے وہ رقم ہرگز حلال نہیں ہوگی،اس لیے اسے جھوٹی قسم کے وعیدوں سے آگاہ کیا جائے ، اور مصالحت کی کسی صورت پرآمادہ کرلیا جائے۔