پہلی رکعت کے بعد غلطی سے بیٹھ جانے کی صورت میں سجدہ سہو کا حکم



سوال:
میں ایک مسجد میں تراویح ادا کرتا ہوں ، ایک دن تراویح میں امام صاحب پہلی رکعت کے بعد غلطی سے بیٹھ گئے ، اور مقتدیوں کے لقمہ دینے پر فوراً اٹھ گئے  ،لیکن انہوں نے آخر میں سجدہ سہو نہیں کیا، جس پر کچھ نمازیوں کو اشکال تھا کہ امام صاحب کو سجدہ سہو کرنا چاہیے تھا، وہ امام صاحب مفتی بھی ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر تین تسبیحات کے برابر اگر تاخیر ہوجائے تب توسجدہ سہو کرنا ضروری ہوتا ہے ، لیکن اگر اس سے کم مقدار میں غلطی سے بیٹھ کر اٹھ کھڑے ہوں تو سجدہ سہو لازم نہیں ہوتا، میں چوں کہ جلدی ہی کھڑا ہوگیا تھا اس لیے میں نے سجدہ سہو نہیں کیا، اور یہ غلطی پیش آتی رہتی ہے ، اس سلسلہ میں آپ کی رہنمائی چاہیے تھی، کہ اس بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟
 
جواب:
واضح رہے کہ اگر کوئی شخص پہلی رکعت کے بعد دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوتے وقت بھولے سے بیٹھ جائے اوریاد آنے یا مقتدیوں کے لقمہ دینے پر جلد ہی کھڑا ہوجائے ،تاخیر نہ ہو تو اس صورت میں سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا، اور تاخیر سے مراد ایک رکن کی مقدار ہے ، یعنی ایک رکن کی ادائیگی کی مقدار جس کا اندازہ تین مرتبہ تسبیح پڑھنے سے لگایا جاتا ہے ، اتنی مقدار بیٹھنے سے پہلے ہی کھڑا ہوجائے تو سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا،لہذا مذکورہ امام صاحب کا مؤقف درست ہے کہ تین تسبیحات کی مقدار بیٹھنے سے پہلے ہی مقتدیوں کے لقمے پر جب امام صاحب دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوگئے تھے تو ان پر سجدہ سہو کرنا لازم نہیں تھا۔(حاشیۃ الطحطاوی، ص:274،ط:قدیمی )