چند ایام میں قرآن کی تکمیل کرکے بقیہ دنوں کی تراویح ترک کرنا



سوال:
میں ایک اہم مسئلہ اور رجحان کی جانب  آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں ، وہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں یہ رواج چل پڑا ہے کہ رمضان المبارک میں چند دنوں میں کہیں چھ روزہ ، کہیں دس ،بارہ ،پندرہ روزہ تراویح کا اہتمام کردیاجاتاہے، اور لوگ ان چند روزہ تراویح میں قرآن کریم سن لیتے ہیں، اور جب یہ تراویح مکمل ہوجاتی ہے تواس کے بعد یہ لوگ اپنے آپ کو تراویح سے آزاد سمجھتے ہیں، رمضان کی باقی راتوں میں یہ تراویح اد انہیں کرتے، بعض تو کاروباری لوگ ہوتے ہیں جو کاروبار میں لگ جاتے ہیں، اور بعض لوگ ویسے ہیں نماز پڑھ کر چلے جاتے ہیں۔کیا یہ رواج اور یہ طریقہ درست ہے ؟ہم نے تو علمائے کرام سے سنا ہے کہ پورے رمضان میں تراویح کی نماز ادا کرنی چاہیے ،ان لوگوں کے بارے میں شرعی اعتبار سے آپ کیا فرماتے ہیں ؟!۔
 
جواب:
جزاک اللہ خیرا!آپ نے اہم بات کی جانب توجہ دلائی ہے ، آپ کی ذکر کردہ تفصیل سے متعلق عرض یہ ہے کہ فقہائے کرام نے صراحتاً لکھا ہے کہ پورے رمضان المبارک میں تراویح ادا کرنا سنت مؤکدہ ہے ، یعنی ہر رات تراویح پڑھنا مستقل سنت ہے۔چنانچہ فتاوی عالمگیری میں ہے :اگر انیس یا اکیس شب  میں قرآن کریم مکمل کرلیاجائے ، تب بھی  بقیہ مہینے میں تراویح چھوڑی نہیں جائے گی ، بلکہ باقی راتوں میں ترایح ادا کرنا سنت ہے ...اور ایسے شخص کے لیے باقی راتوں میں تراویح کا ترک کرنا مکروہ ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ قرآن کریم کی تکمیل کے بعد بھی تراویح ادا کرنا سنت مؤکدہ ہے ، اور چند دنوں میں قرآن کریم کی تکمیل کرکے باقی راتوں میں تراویح کو ترک کرنا درست نہیں ہے، قیام رمضان کی احادیث میں بڑی فضیلت آئی ہے ، ایسے لوگ جو باقی راتوں میں تراویح ادا نہیں کرتے وہ بہت بڑے ثواب سے اپنے آپ کو محروم کررہے ہیں، اس طرز عمل سے ہر مسلمان کو اجتناب کرنا چاہیے۔ البتہ جو لوگ ایک مرتبہ پورا قرآن کریم تراویح میں سنالیں یا سن لیں ، پھر ایسے لوگوں کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اپنے لیے سورت تراویح کا اہتمام کرلیں  لیکن  ایک بار قرآن کریم کی تکمیل کرکے پھر تراویح کا ترک کرنا کسی  صورت درست نہیں ہے ۔جو حفاظ رمضان المبارک میں چند روزہ تراویح پڑھانے کی سعادت حاصل کرتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اس سلسلہ میں سامعین کو متوجہ کریں تاکہ وہ پورے رمضان تراویح کا اہتمام کرنے والے بن جائیں۔