والد کے ترکہ میں کوئی ایک بھائی زیادہ محنت کرے
سوال:
میرا سوال بڑے اورچھوٹے بھائیوں کے متعلق ہے۔عام طور پر جب کوئی شخص کاروبار کرتا ہے اور اور اس کا انتقال ہوجاتا ہے تو بڑا بیٹا کاروبار سنبھال لیتا ہے۔ایک عام صورت یہ پیش آتی ہے کہ بڑا بیٹا محنت کرتا ہے اورگھر کی کفالت کرتا ہے۔چھوٹے بھائی اگر ہوں تو وہ تعلیم جاری رکھتے ہیں اور یہ بڑا بھائی ان کے تعلیمی اخراجات برداشت کرتا ہے۔اگر چھوٹے بھائی تعلیم حاصل نہ کریں تو جب تک بڑے ہوتے ہیں یا جب تک کاروبارسیکھتے ہیں اس میں برسوں کا عرصہ گزرجاتا ہے۔ یہی چھوٹے بھائی جب بڑے ہوجاتے ہیں تو کاروبار میں بڑے بھائی کے ساتھ شریک ہوجاتے ہیں ۔اب سب مل کرکاروبار کرتے ہیں اور جب کسی جھگڑے کی وجہ سے بٹوارے کی نوبت آتی ہے تو چھوٹے بھائی برابر کا حصہ مانگتے ہیں جب کہ بڑے بھائی کی محنت زیادہ ہوتی ہے؟اس صورت میں کیا حکم ہوگا ؟
جواب:
چھوٹے بیٹوں کا والد مرحوم کے کاروبار میں برابری کی سطح کا دعوی درست ہے۔سب بیٹوں کوبرابر برابر ملے گا، اگرچہ کاروبار کو بڑھانے اور پھیلانے میں بڑے بیٹے کی محنت اور کردارزیادہ ہو۔فتاوی شامی میں ہے:کسانوں میں عام طورپر یہ مسئلہ پیش آتا ہے کہ جب ان میں سے کوئی مرجاتا ہے تو اس کی اولاد اس کاترکہ تقسیم کیے بغیر سنبھال لیتی ہے اور اس میں کھیتی بھاڑی،زراعت،خریدوفروخت اور قرضوں کا لین دین شروع کردیتی ہے۔کبھی ان میں سے بڑا بیٹا ان تمام معاملات کا ذمہ داربن جاتا ہے اورباقی سب اس کے کہنے کے مطابق اس کے پاس کام شروع کردیتے ہیں تو چوں کہ ان سب کی محنت ایک ہی ہے اور کس نے اپنی محنت سے کیا کمایا ہے وہ الگ اور قابل شناخت نہیں ہے تو ان سب نے مل کرجو جمع کیا ہے وہ ان میں برابر تقسیم ہوگا، اگر چہ ان میں کام میں کمی بیشی کے اعتبارسے اور فیصلوں میں غلط اور صحیح کے اعتبار سے فرق ہو۔