زرعی زمینوں پرزکوۃ کی شرح
سوال:
میرے پاس کچھ زرعی زمین آگئی ہے۔اس کی زکوۃ کس شرح سے ادا کرنی ہوگی؟
جواب:
زرعی زمین پر زکوٰۃ نہیں ہے، البتہ اس کی پیداوار پر عشر کی شرح آبیاری کے اس نظام پر منحصر ہے جس سے اس زمین کو سیراب کیاجاتا ہے۔اللہ کے رسول ﷺ نے زرعی زمینوں کو دوقسموں میں تقسیم کیا ہے۔ایک وہ جن کی آبیاری کا انحصار بار ش یا قدرتی چشمے سے حاصل ہونے والے پانی پر ہو۔دوسری قسم وہ جس کی آبیاری کے لیے انسان محنت کرے ۔عام بول چال میں پہلی قسم کو بارانی اور دوسری قسم کو نہر ی زمین کہتے ہیں۔بارانی زمینوں کی پیداوار پر زکوۃ کی شرح پیداوار کا دسواں حصہ ہے اورنہری زمین کی پیداوار پرزکواۃ کی شرح پیداوار کابیسواں حصہ ہے۔اس نصاب کی وضاحت ایک اورحدیث میں بھی کی گئی ہے جو بخاری شریف میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: "دسواں حصہ اس فصل کا اداکیاجائے جو بارش یا چشمے کے پانی سے سیراب ہوئی ہو یاگہری جڑوں نے خود زمین کی گہرائی سے پانی حاصل کیا ہو اوراس دسویں حصے کا آدھا اس فصل کا اداکیاجائے جس کو انسانی کوشش سے سیراب کیا گیا ہو۔اس تفصیل کے مطابق آپ کی زمینوں سے جو پیداوار ہو اس کا دسواں یا بیسواں حصہ اداکرنا واجب ہے۔