مسجد الحرام میں نماز کے دوران عورتوں کی محاذات کا حکم



سوال: 
   مسجد حرام میں نماز باجماعت  کے دوران  عورتیں بھی صف میں کھڑی ہوجاتی ہیں، حالاں کہ ان کے لیے مخصوص جگہ بھی ہوتی ہے،  کیا  جماعت کی نماز میں  عورت کے ساتھ کھڑے ہونے سے  مرد کی نماز نہیں ہوتی ؟ اور  بعض اوقات نمازوں کے اوقات میں  رکاوٹیں لگاکر  کچھ مقامات عورتوں کے لیے خاص کردئے جاتے ہیں، تو اس کے پیچھے نماز پڑھنے سے نماز ادا ہوجاتی ہے؟
 
جواب :
 یہ مسئلہ نماز   میں عورتوں کی محاذات کا مسئلہ کہلاتا ہے، اس  کی  تفصیل یہ ہے کہ   اگر کوئی مرد کسی عورت کے دائیں بائیں یا پیچھے اس کی سیدھ میں نماز پڑھے اور وہاں درج ذیل شرائط پائی جائیں تو مرد کی نماز فاسد ہوجائے گی ، وہ شرائط یہ ہیں :
1- وہ عورت مشتہاۃ ہو، یعنی  ہمبستری کے قابل ہو خواہ بالغ ہو یا نہ ہو،   بڑھیا ہو یا محرم، سب کا حکم یہی ہے۔
2- دونوں نماز میں ہوں، یعنی  ایسا نہ ہو کہ ایک نماز میں ہے اور دوسرا نماز میں نہیں ہے۔
3- مرد کی پنڈلی، ٹخنہ یا بدن کا کوئی بھی عضو عورت کے کسی عضو کے مقابلہ میں  آرہا ہو۔
4- یہ سامنا کم از کم ایک رکن (تین تسبیح پڑھنے کے بقدر) تک برقرار رہا ہو۔
5- یہ اشتراک مطلق نماز میں پایا جائے، یعنی نماز جنازہ کا یہ حکم نہیں ہے۔
6- دونوں کی نماز ایک ہی قسم کی ہو، یعنی  مرد وعورت دونوں ایک ہی امام کی اقتداء میں نماز پڑھ رہے ہوں۔
7- تحریمہ دونوں کی ایک ہو،  یعنی برابر نماز پڑھنے والی عورت نے برابر کے مرد کی اقتداء کی ہو یا دونوں نے کسی تیسرے آدمی کی اقتداء کی ہو
8- عورت میں  نماز صحیح ہونے کی شرائط موجود ہوں،  یعنی  عورت پاگل یا حیض ونفاس کی حالت میں  نہ ہو۔
9- مرد وعورت کے نماز پڑھنے کی جگہ سطح کے اعتبار سے برابر ہو، یعنی اگر سطح میں آدمی کے قد کے بقدر فرق ہو، تو محاذات کا حکم نہ ہوگا۔
10- دونوں کے درمیان کوئی حائل نہ ہو،  یعنی دونوں کے درمیان کوئی پردہ ، سترہ یا  ایک آدمی کے کھڑے ہونے کے بقدر فاصلہ نہ ہو۔
11- مردنے اپنے قریب آکر کھڑی ہونے والی عورت کو اشارے سے وہاں کھڑے ہونے سے منع نہ کیا ہو، اگر اشارہ کیا ہو  پھر بھی عورت  مرد کے برابر میں کھڑی رہی، تواب مرد کی نماز فاسد نہ ہوگی ۔
12- اور امام نے مرد کے برابر میں کھڑی ہوئی عورت کی امامت کی نیت بھی کی ہو۔
  اگر مذکورہ شرائط پائی جائیں تو ایک عورت کی وجہ سے تین مردوں ( دائیں بائیں جانب والے دو مردوں کی اور عورت کی سیدھ میں پیچھے ایک مرد) کی نماز فاسد  ہوجائے گی۔
لہذا مسجد الحرام اور مسجد نبوی جانے والی خواتین کو چاہیے کہ وہ ہوٹلوں اور اپنی رہائش گاہوں میں ہی نماز 
ادا کرلیں، اس لیے کہ جس طرح اپنے وطن میں خواتین کا تنہا گھروں میں نماز پڑھنا افضل ہے اسی طرح مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں بھی ا ن کے لیے اپنی رہائش گاہوں میں نماز پڑھنا افضل ہے، اور اگر کسی وقت  بیت اللہ شریف کو  دیکھنے کے لیے یا  طواف کی غرض سے   مسجدِ حرام میں یا  درود وسلام کے لیے مسجد نبوی  میں آئیں تووہیں جماعت کے ساتھ نماز پڑھ لیں  لیکن خواتین کی   مخصوص جگہ میں نماز ادا کریں،  مسجد میں مردوں کے درمیان کھڑی نہ ہوں،  اور اگر بالفرض کوئی عورت اتفاقیہ طور پر  عین نماز کے وقت صفوں کے درمیان میں پھنس جائے اور نکلنا دشوار ہو یا طواف کے دوران نماز کھڑی ہوجائے تو اس وقت جہاں جگہ ملے وہیں بیٹھ جائے نماز کی نیت ہرگز نہ کرے ورنہ دائیں بائیں اور اس کی سیدھ میں پیچھے والے مرد کی نماز فاسد ہوجائے گی۔
اور مردوں کو  چاہیے کہ نماز کی نیت باندھنے سے پہلے دائیں بائیں اور سامنے دیکھ لیں کہ کوئی عورت تو نہیں کھڑی ہے، اس کے بعد نیت باندھیں، اگر پہلے اطمینان کرکے نیت باندھ لی اورنماز کے درمیان کوئی بالغ عورت برابر میں آکر کھڑی ہونے لگے، تو اسے دورانِ نماز اشارہ سے روکنے کی کوشش کریں، اگر وہ اشارہ سے رک جائے تو  ٹھیک ، ورنہ اس اشارہ کرنے سے مرد کی ذمہ داری پوری ہوجائے گی، اب اگر وہ عورت برابر میں کھڑی ہوکر نماز پڑھنے بھی لگے پھر بھی مرد کی نماز فاسد نہیں ہوگی۔
باقی  جہاں تک  مسجد الحرام میں نماز کے  وقت  رکاوٹیں لگاکر  کچھ مقامات عورتوں کے لیے خاص کردئے جاتے ہیں تو اگر وہ جگہ پوری صف کا احاطہ نہ کرتی ہو  تو چوں کہ مرد اور عورت  کے درمیان  سترہ (رکاوٹیں )حائل ہوتا ہے اور مجبوری بھی ہے تو  اس لیے ان  رکاوٹوں کے پیچھے نماز پڑھنے والے مردوں کی نماز ادا ہوجائے گی۔