صدقہ فطر کی حکمت اور وجوب



سوال:
عید کے دن جو صدقہ فطر دیا جاتا ہے، یہ کون سا صدقہ ہوتا ہے، کیا یہ ہر ایک پر واجب ہے؟ اور کس کو دے سکتے ہیں؟
 
جواب:
  عید الفطر کے دن جو صدقہ فطر ادا کیا جاتا ہے یہ واجب صدقہ ہے، اور  حدیثِ مبارک میں اس کی دو حکمتیں ذکر کی گئی  ہیں: (1) یہ صدقہ روزوں میں ہونے والی کوتاہیوں سے پاکی  (2) اور مساکین کے کھانے کے بندوبست  کا ذریعہ ہے۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزوں میں ہونے والی لغو (یعنی فضول ولایعنی) اور فحش باتوں کے اثرات سے روزوں کو پاک کرنے کے لیے اور مسکینوں کے کھانے کا بندوبست کرنے کے لیے صدقہ فطر واجب قرار دیا ۔ (سنن ابی داؤد، رقم الحدیث:1609، ط: المكتبة العصريةبيروت)
یعنی  مسلمانوں کے جشن و مسرت کے اس دن میں صدقہ فطر کے ذریعہ محتاجوں اور  مسکینوں کی ضرورت پوری کرکے ان کو بھی خوشی میں شریک کیا جائے اور دوسرا یہ کہ زبان کی بے احتیاطیوں اور بے باکیوں سے روزے پر جو برے اثرات پڑے ہوں گے،  ان کی طرف سے کفارہ ہوجائے۔
جو مسلمان (مرد یا عورت ) اتنا مال دار ہے کہ اس پر زکات  واجب ہے یا اس پر زکات  توواجب نہیں، لیکن قرض اور ضروری اسباب اور استعمال کی اشیاء سے زائد اتنی قیمت کا مال یا اسباب اس کی ملکیت میں عید الفطر کی صبح صادق کے وقت موجود ہے جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ ہو تو اس پر عیدالفطر کے دن صدقہ دینا واجب ہے، چاہے وہ تجارت کا مال ہو یا تجارت کا مال نہ ہو، چاہے اس پر سال گزر چکا ہو یا نہ گزرا ہو۔ اس صدقہ کو صدقۂ فطر کہتے ہیں۔
نیز مال دار آدمی کے لیے صدقۂ فطر اپنی طرف سے بھی ادا کرنا واجب ہے، اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے بھی، نابالغ اولاد اگر مال دار ہو تو ان کے مال سے ادا کرسکتا ہے اور اگر مال دار نہیں ہے تو اپنے مال سے ادا کرے۔ بالغ اولاد اگر مال دار ہے تو ان کی طرف سے صدقۂ فطر ادا کرنا  والد  پر واجب نہیں، ہاں اگر والد اپنی خوشی ورضا سے ان کی اجازت سے ان کی طرف سے ادا کردے گا تو صدقۂ فطر ادا ہوجائے گا، جب کہ  مال دار عورت پر اپنا صدقۂ فطر ادا کرنا تو واجب ہے، لیکن اس پر کسی اور کی طرف سے ادا کرنا واجب نہیں، نہ بچوں کی طرف سے، نہ ماں باپ کی طرف سے، نہ شوہر کی طرف سے۔
 اور  صدقۂ فطر، عیدالفطر کے دن جس وقت فجر کا وقت آتا ہے (یعنی جب سحری کا وقت ختم ہوتاہے) اسی وقت  واجب ہوتا ہے،البتہ صدقہ فطر رمضان المبارک میں بھی ادا کرنا درست ہے،  عید الفطر کے دن عید کی نماز سے پہلے پہلے صدقہ فطر ادا کرلینا چاہیے، یہ بہت زیادہ فضیلت کی بات ہے،  اگر عید کی نماز سے پہلے ادا نہیں کیا تو بعد  میں ادا کرنا ہوگا، لیکن اس سے ثواب میں کمی ہوگی، اور عید کے دن سے زیادہ تاخیر کرنا خلافِ سنت اور مکروہ ہے، لیکن پھر بھی ادا کرنا ضروری ہوگا۔ اور صدقہ فطر انہیں لوگوں کو دینا جائز ہے جن کو زکات دینا جائز ہے۔