خاوند کی اطاعت کی فضیلت کے بارے میں ایک حدیث کاحوالہ
سوال:۔
خاوند کے کہنے کی بنا پر گھر سے نہ نکلنے اور پھر والد کا انتقال ہونے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بیٹی کی طرف پیغام پہنچایا کہ اللہ رب العزت نے اپنے خاوند کا لحاظ کرنے کی وجہ سے تمہارے باپ کے سب گناہوں کو معاف فرما دیا۔اس حدیث کا حوالہ چاہیے؟
جواب:
یہ حدیث "مسندِ عبد بن حمید" (المنتخب ، ص: ٤٠٤، رقم الحدیث :١٣٦٩) اور "المعجم الأوسط " (٨/ ٣١٥، رقم الحدیث: ٧٦٤٤) میں ہے۔ دونوں روایتوں کا مجموعی خلاصہ یہ ہے کہ ایک شخص نے اپنی اہلیہ کو گھر سےنکلنے سے منع کیا، اسی اثنا میں اس (اہلیہ) کےوالد بیمار ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس پیغام بھیج کر دریافت کیا کہ وہ اپنے والد کے پاس جائے یا خاوند کی فرماں برداری کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاوند کی اطاعت کا حکم دیا، کچھ عرصہ بعد اس کے والد کا انتقال ہو گیا ہے تو اس خاتون نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیغام بھیجا، جس کے جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے شوہر کی اطاعت کی وجہ سے آپ کے والد کی مغفرت فرما دی ہے۔
مسندعبدابن حمیدمیں یوسف بن عطیة عن ثابت عن أنس رضي الله عنه کے طریق سے مروی ہے۔ یوسف بن عطیة اکثر ائمہ کے نزدیک ضعیف راوی ہیں اوربعض کے نزدیک متروک ہیں۔ (تهذيب الكمال : ۲۰/ ٤٩٦، وغيره)
المعجم الأوسط میں زافر عن ثابت عن أنس کی سند سے مروی ہے، زافر بن سلیمان، حسن الحدیث ہیں،اور ابن عطیہ کے متابع بن سکتے ہیں، ان سےروایت کرنے والے عصمۃ بن المتوکل ہیں، وہ مختلف فیہ راوی ہیں، ان کی جرح توثیق میں دونوں طرح کے اقوال ہیں، لیکن ان پرجرح ضبط کی کمی کی وجہ سے ہے، عدالت کی وجہ سے نہیں۔ (لسان الميزان: ٥/ ٤٣٩)
مذکورہ تفصیل سے واضح ہوا کہ فی الجملہ حدیث کی اصل موجود ہے، لیکن ضعیف ہے۔