حرمین شریفین میں تہجد اورنوافل اداکرنا
سوال:
دیکھا گیا ہے کہ حج پرجانے والے اکثر لوگ تہجد کی نمازبیت اللہ شریف میں جاکراداکرتے ہیں، جب کہ ان کی اقامت گاہیں حدودِ حرم میں ہی واقع ہیں، سنا یہی ہے کہ نفل اورسنّت نمازیں گھر میں پڑھنا افضل ہے۔آپ سے راہ نمائی کی درخواست ہے کس طریقہ پر نفل پڑھنا اور کون سا طرزِعمل افضل اورزیادہ باعثِ ثواب ہے؟
جواب:
تہجد اور دیگر نوافل گھر میں ہی پڑھنا افضل ہے؛ تاکہ گھر میں بھی اللہ تعالی کی رحمتیں نازل ہوں اور گھر اعمال سے اس طرح ویران نہ رہیں جس طرح قبرستان رہتے ہیں، لہذا حرمین شریفین کے سفر کے دوران بھی افضل یہی ہے کہ تہجد اور نوافل ہوٹل یا اپنے مقام پر ادا کیے جائیں، لیکن اگر ہوٹل میں نماز کی سہولت نہ ہو ، جگہ تنگ ہو یا کوئی دوسری دشواری ہو تو تہجد اور نوافل مسجدِ حرام میں پڑھ لی جائیں، سنتوں میں بھی افضل یہ ہے کہ انسان گھر میں ادا کرے، مگر آج کل مشاہدہ یہ ہے کہ اگر مسجد میں ادا نہ کی جائیں تو پھر چھوٹنے کا اندیشہ غالب ہوتا ہے؛ اس لیے سنتیں بھی مسجد ہی میں ادا کرے۔