قرضہ واپس کرتے وقت زیادہ لوٹانا



سوال:
ایک شخص  دوسرے کو قرض دیتا ہےا ور جب قرض واپس کرنے کا وقت آتا ہے تو مقروض  اصل قرضہ  کے علاوہ کچھ اوپر واپس لوٹا دیتا ہے ، مثلًا ایک دوست نے دس لاکھ قرضہ لیا اورتین مہینے بعد واپس لوٹانے کا طے ہوا ، تین ماہ بعد دوست نے دس ہزار اوپر بڑھاکر واپس کردیے ۔کیا یہ سود ہے؟اگر یہ سود نہیں ہے تو پھر سود کسے کہتے ہیں ؟
 
جواب:
اَشیاءِ رِبویہ (نقدی، سونا، چاندی، گندم وغیرہ) میں سے کسی ہم جنس چیز کے تبادلے میں جو اِضافہ ایک جانب سے مشروط ہو ، اُسے "سود" کہا جاتاہے۔
آپ نے جس معاملے کاذکر کیا ہے اس میں اگرچہ  نقدی کے بدلے اضافہ دیا جارہا ہے، لیکن  چوں کہ قرض لیتے وقت اضافہ دینے کی شرط نہیں لگائی گئی تھی؛ اس لیے اسے سود نہیں ، بلکہ  حُسنِ اَدا  کہا جائے گا۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے قرضہ لیا اور پھر جب مجھے واپس کیا توزیادہ واپس  کیا۔حدیث شریف کے الفاظ ہیں :''فاعطانی وزادنی''ایسا  اس وجہ سےجائز تھا کہ قرضہ دیتے وقت اضافہ مشروط نہیں تھا۔   
لیکن اگر اضافہ  مشروط ہو یا مشروط تو نہ ہولیکن  اس کا عرف ہو تو پھر قرض  پر کسی قسم کااضافہ وصول کرنا جائز نہیں ہوگا، خواہ وہ اضافہ مقدار میں ہو یا صفت میں ہویا  رقم کی صورت میں ہویا کسی اثاثے کی شکل میں ہویا کسی اورقسم کا فائدہ ہو۔
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے عامر (ابوبردہ) روایت کرتے ہیں کہ میں مدینہ منورہ حاضرہوا تو میری ملاقات عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے ہوئی، انہوں نے فرمایا: تمہارا قیام ایک ایسے ملک میں ہے جہاں سودی معاملات بہت عام ہیں، اگر تمہارا کسی شخص پر کوئی حق ہو اورپھروہ تمہیں ایک تنکے یاجوکے ایک دانے یا ایک گھاس کے برابربھی ہدیہ دے تو اسے قبول نہ کرنا؛ کیوں کہ وہ بھی سود ہے۔ (صحیح بخاری، کتاب المناقب، باب مناقب عبداللہ بن سلام، (1/538) ط: قدیمی کراچی)